نئی دہلی:
بھارت میں کورونا وائرس کی دوسری لہر بدستور تباہی مچا رہی ہے۔ پچھلے کئی دنوں سے ملک میں 3 لاکھ سے زیادہ نئے مقدمات درج ہورہے ہیں۔ بھارت نے 4 لاکھ نئے فعال معاملے کا بھی ریکارڈ بنایا ہے۔ اموات کی تعداد بھی بڑھتی جارہی ہے اور ایک دن میں 3000سے زیادہ لوگوں کی جان جار ہی ہے۔ آر بی آئی کے سابق گورنر رگھو راجن کا کہنا ہے کہ انفیکشن میں تیزی سے ’ قیادت اور دراندیشی کا فقدان‘ سامنے آیا ہے۔
بلومبرگ کو دیئے گئے ایک انٹرویو میں راجن نے کہا کہ گزشتہ سال کی پہلی لہر کے بعد دوبارہ سے انفیکشن میں تیزی آنا ظاہر کرتا ہے کہ لوگ مطمئن ہو کر بیٹھ گئے تھے۔ راجن نے کہاکہ اگر آپ محتاط رہتے، اگر آپ ہوشیار رہتے تو آپ کو سمجھنا چاہئے تھا کہ ابھی ختم نہیں ہوا ہے۔
اگر کوئی اس بات پر دھیان دے رہا ہے کہ دنیا بھر میں کیا ہو رہا ہے جیسا کہ برازیل کی مثال دیکھئے ، تو اسے سمجھنا چاہئے کہ وائرس لوٹ کر آتا ہے اور ممکنہ طور پر زیادہ خطرناک شکل میں۔
بھارت مناسب مقدار میں ویکسین تیار نہیں کی
رگھورام راجن نے بلومبرگ کو بتایا کہگزشتہ سال معاملات میں کمی آنے کے بعد ایسا سمجھا گیا کہ ہم نے سب سے برا دور دیکھ لیا ہے اور ہم اس سے نکل گئے ہیں اور اب معیشت کھولاجائے۔ اسی اطمینان سے ہمیں نقصان ہوا ہے۔
رگھو راجن نے کہاکہ پہلی لہر کے خلاف تھوڑی کامیابی کی وجہ سے ہی شاید بھارت نے اپنی آبادی کے لیے مناسب ویکسین نہیں بنائی ، ہو سکتا ہے سوچا گیا ہو کہ ابھی وقت ہے۔ ہم وائرس سے نمٹ چکے ہیں اور ویکسینیشن آہستہ آہستہ شروع کرسکتے ہیں۔
شکاگو یونیورسٹی میں فنانس کے پروفیسر رگھورام راجن نے کہا کہ حکومت اب ‘’کام پر لگی ‘ ہے اور ’ایمرجنسی موڈ ‘ میں ہے۔