گولپاڑہ( ایجنسی)آسام کے گولپاڑہ میں پردھان منتری آواس یوجنا کے تحت بنائے گئے مکان میں ’میاں میوزیم‘ کھولنے کا تنازعہ گہراتا جارہا ہے۔ اس درمیان، آسام میاں پریشد کے صدر اور جنرل سکریٹری سمیت پانچ لوگوں کو سخت غیر قانونی سرگرمیاں (روک تھام) ایکٹ (یو اے پی اے) کے تحت دہشت گرد تنظیموں کے ساتھ مبینہ طور پر جڑے ہونے کے الزام میں گرفتار کیا گیا ہے۔
پولیس نے بدھ کو یہ جانکاری دی News18 کی رپورٹ کے مطابق گولپاڑہ ضلع میں پردھان منتری آوا یوجنا کے تحت تقسیم کے گئے ایک گھر میں قائم متنازعہ ’میاں میوزیم‘ کو عوام کے لیے کھولے جانے کے دو دن بعد منگل کو سیل کیے جانے کے بعد یہ واقعہ پیش آیا ہے۔
پولیس نے کہا کہ میاں پریشد کے صدر ایم مہر علی کو گولپاڑہ ضلع کے دپکابھیتا میں میوزیم سے اس وقت پکڑا گیا، جب وہ دھرنے پر بیٹھے تھے، جب کہ اس کے جنرل سکریٹری عبدالباطن شیخ کو منگل کی رات دھوبری ضلع کے عالم گنج واقع ان کی قیام گاہ سے حراست میں لیا گیا تھاانہوں نے بتایا کہ اتوار کو میوزیم کا افتتاح کرنے والے اہوم رائل سوسائٹی کے رکن تنو دھادھمیاں کو ڈیبروگڑھ کے کاواماری گاوں میں ان کی قیام گاہ سے حراست میں لیا گیا۔
پولیس کے ایک اعلیٰ عہدیدار نے کہا کہ ان تینوں کو ’القاعدہ ان انڈین سب کانٹیننٹ‘ (اے کیو آئی ایس) اور ’انصار البنگلہ ٹیم‘ (اے بی ٹی) تنظیموں کے ساتھ ان کے مبینہ تعلقات کی جانچ اور پوچھ تاچھ کے لیے یو اے پی اے کی مختلف دفعات کے تحت گھوگراپار تھانے میں درج ایک کیس کے تعلق میں نلباڈی لے جایا گیا۔حراست میں لیے جانے سے پہلے پریشدکے صدر مہر علی اپنے دو نابالغ بیٹوں کے ساتھ اپنے گھر کے باہر دھرنے پر بیٹھے تھےاور میوزیم کو فوری دوبارہ کھولنے کی مانگ کررہے تھے۔