اسرائیل میں لاکھوں افراد حکومت مخالف مظاہروں میں حصہ لے رہے ہیں۔ اسے ملکی تاریخ کا اب تک کا سب سے بڑا احتجاج کہا جا رہا ہے۔
اسرائیلی حکومت نے ملک کے عدالتی نظام میں بڑی اصلاحات کا منصوبہ پیش کیا ہے جس کے بعد ملک میں گزشتہ دس ہفتوں سے احتجاجی مظاہرے ہو رہے ہیں۔حیفہ جیسے شہروں میں مظاہرین ریکارڈ سطح پر حکومت کے خلاف سڑکوں پر نکل آئے ہیں جب کہ دارالحکومت تل ابیب میں ان مظاہروں میں دو لاکھ کے قریب افراد نے شرکت کی ہے۔
ناقدین کا کہنا ہے کہ حکومت کی مجوزہ اصلاحات سے ملک میں جمہوریت کو نقصان پہنچے گا۔منتظمین نے کہا ہے کہ ہفتے کو ملک کے کئی حصوں میں احتجاجی مظاہرے کیے گئے جن میں نصف ملین افراد نے حصہ لیا۔ اسرائیلی اخبار Haaretz نے ان مظاہروں کو "ملکی تاریخ کا سب سے بڑا احتجاج” قرار دیا۔
ملک کے جنوب میں بیئر شیوا میں منعقدہ ایک مظاہرے کے دوران، حزب اختلاف کے رہنما یائر لاپڈ نے کہا کہ ملک کو "اپنی تاریخ کے سب سے سنگین بحران کا سامنا ہے۔”انہوں نے کہا کہ ملک دہشت گردی کی لہر سے نبرد آزما ہے، ہماری معیشت مشکلات کا شکار ہے، پیسہ ختم ہو رہا ہے، ایران نے سعودی عرب کے ساتھ معاہدہ کیا ہے اور دونوں سفارتی تعلقات بحال کرنے والے ہیں۔ لیکن اگر حکومت کو صرف اس بات کی فکر ہے کہ کیسے؟ وہ اسرائیلی جمہوریت کو تباہ کر رہا ہے۔”