نئی دہلی:
میڈیا کی آزادی کے لیے کام کررہی تنظیم ’رپورٹس ود آؤٹ بارڈرس‘ نے 37 ایسے سربراہان حکومت و سربراہان مملکت کی کی فہرست بنائی ہے ، جن کے بارے میں اس کا ماننا ہے کہ وہ ’میڈیا کی آزادی پر حملہ آور ‘ ( پریڈٹر آف پریس فریڈم ) ہیں۔
اس فہرست میں نریندر مودی بھی ہیں ۔ ان کے ساتھ شمالی کوریا کے کم جونگ اُن ، میانمار میں فوجی بغاوت کی قیادت کرنے والے آرمی چیف من آنگ ہلانگ، پاکستان کے عمران خان اور سعودی عرب کے شہزادہ محمد بن سلمان بھی ہیں۔
پریس کی آزادی کے معاملے میں ہندوستان کا کیامقام ہے، اس کااندازہ اس بات سے لگایا جاسکتا ہے کہ ’رپورٹرود آؤٹ بارڈرز‘ (آر ایس ایف) نے پریس فریڈم انڈیکس جاری کیا ہے ، جس میں کل 180 ممالک میں بھارت 142 ویں نمبر پرہے۔ آر ایس ایف نے کہا ہے کہ ان ممالک میں میڈیا کی آزادی کو پامال کیا جارہا ہے ، سنسرشپ کے نئے آلات تیار کیے جارہے ہیں ، صحافیوں کو من مانی جیل میں ڈالا جارہا ہے اور صحافیوں کا قتل تک کیا جارہا ہے۔
نریندر مودی کے بارے میں کہا گیا ہے کہ ‘وہ ’ ان ارب پتی تاجروں سے ان کی قربت ہے ، جن کامیڈیا ہاؤس پر قبضہ ہے ، وہ مودی کوراشٹروادی عوامی مقبول نظریے کو آگے بڑھانے اور تفریق اور توہین آمیز تقریر کی تشہیر و فروغ کرنے میں مدد کرتےہیں۔ اس میں کہا گیا ہے کہ مودی 26 مئی 2014 کو اقتدار سنبھالنے کے بعد سے ہی پریس حملہ آور ہیں، غلط معلومات کی تشہیر کررہے ہیں ۔
آر ایس ایف کی رپورٹ میں حکومت ہند اور وزیر اعظم نریندر مودی پر تنقید کی گئی ہے ۔ اس میں کہا گیا ہے کہ نریندر مودی نے 2001 میں گجرات کا وزیر اعلیٰ بننے کے بعد پریس اور اطلاعات کے ذرائع کو کنٹرول کرنے کا طریقہ ایجاد کیا اور 2014 میں وزیراعظم بننے کے بعد انہیں ہی آزمایا۔ان کا بنیادی ہتھیار قومی دھارے کے ذرائع ابلاغ کوبہت ساری تقریروںاور اطلاعات سے بھر دینا ہے تاکہ ان کے راشٹروادی – عوامی پالیسی کو قانونی حیثیت مل سکے۔اس میں میڈیا ہاؤس پر قبضہ جمائے ہوئے ارب پتی تاجروں کی مدد انہیں حاصل ہے ۔مودی کی حکمت عملی کے دو نکات ہیں۔
ایک طرف وہ بڑے میڈیا ہاؤسز کو بڑے گھرانوں کو بہت ساری غلط جانکاری دے دیتے ہیں اور ان صحافیوں کو معلوم ہے کہ انہوںنے سرکار کی تنقید کی تو ان کی نوکری چلی جائے گی۔دوسری طرف وہ اپنی تفرقہ انگیز اور توہین آمیز تقاریر کے ساتھ غلط معلومات پھیلاتے ہیں اور اس کے ذریعے میڈیا ہاؤسز کو زیادہ سے زیادہ لوگوں تک پہنچنے میں مدد ملتی ہے۔جو لوگ مودی کے تفرقہ انگیز طور وطریقوں پر سوال اٹھاتے ہیں ،انہیں خاموش کرنا مودی کا کام ہے۔ اس کے لیے وہ قانون کا سہارا لیتے ہیں اور یہ پریس کی آزادی پر خطر ہ ہے ۔]
اس کے علاوہ مودی کے پاس ایک آن لائن سینا ہے جس کے جنگجو سوشل میڈیا پر ٹرولنگ میں ماہر ہیں اور سوشل میڈیا پر نفرت پھیلانے والی مہم چلاتے ہیں ، مخالفین کو نشانہ بناتے ہیں اور صحافیوں کاقتل تک کرنے کی اپیل کرڈالتے ہیں۔ آر ایس ایف کی رپورٹ میں صحافی گوری لنکیش کے قتل کا ذکر کیا گیا ہے اور یہ بھی کہا گیا ہے کہ کس طرح رانا ایوب اور برکھادت جیسے مودی کی تنقید کرنے والے صحافیوں کو نشانہ بنایا گیا۔