نئی دہلی :
کورونا وائرس کے قہر سے گزشتہ سال بڑی تعداد میں فرنٹ لائن ورکرجیسے ڈاکٹر، ہیلتھ ورکر، پولیس اہلکاروں کو جان گنوانی پڑی، یہی وجہ رہی کہ ملک میں جب ویکسین لگنی شروع ہوئی تو سب سے پہلے انہیں ہی ترجیح دی گئی۔ اس کااچھا اثر بھی ہوا۔ کورونا کی دوسری لہر میں جان گنوانے والوں میں ان فرنٹ لائن ورکرس کی تعداد نسبتاً کم رہی، حالانکہ میڈیا اہلکاروں اتنے خوش قسمت نہیں رہے ۔
کورونا کی پہلی اور دوسری لہر کے بارے میں خبر دینے والے رپورٹرز اور مستقل طور پر دفتر جانے والے صحافیوں کو نہ تو فرنٹ لائن ورکر مانا گیا اور نہ ہی انہیں ویکسین میں ترجیح ملی۔ نتیجہ یہ نکلا کہ کئی معروف ومشہور صحافی سمیت مختلف ریاستوں میں 300 سے زیادہ میڈیا اہلکار کورونا کی زد میں آکر جان گنوا چکے ہیں۔ اسے المیہ ہی کہیں گے کہ اپریل کے مہینے میں ہر روز اوسطاً تین صحافیوں نے کورونا کے سبب دم توڑا، مئی میں یہ اوسط بڑھ کر ہر روز چار کا ہوگیا۔
کورونا کی دوسری لہر میں ملک نے کئی سینئر صحافیوں کو کھو دیا۔ ضلع ،قصبے، گاؤں میں کام کررہے تمام رپورٹر کوبھی شکست کا سامنا کرنا پڑا۔ دہلی میں واقع انسٹی ٹیوٹ آف پرسیپشن اسٹڈیز کی ایک رپورٹ کے مطابق اپریل 2020 سے 16 مئی 2021 تک کورونا انفیکشن سے کل 238 صحافیوں کی موت ہوچکی ہے۔
مئی کے مہینے میں ہر روز چار صحافیوں نے دم توڑا
رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ اپریل 2020 سے 31 دسمبر 2020 تک کورونا کی پہلی لہر میں 56 صحافیوں کی موت ہوئی، لیکن دوسری لہر زیادہ خطرناک ثابت ہوئی۔ یکم اپریل 2021 سے 16 مئی کے درمیان 171 صحافیوں نے دم توڑ دیا۔ باقی 11 صحافیوں کا انتقال جنوری سے اپریل کے درمیان ہوا۔
انسٹی ٹیوٹ کے ریکارڈ میں 82 صحافیوں کے نام اور ہیں جن کی تصدیق نہیں ہوسکی ہے۔ نیٹ ورک آف وومن ان میڈیا کے مطابق بھی تقریباً 300 صحافیوں کی موت کورونا انفیکشن کے سبب ہوئی ہے۔ اس کا ایک گوگل ڈاکیومنٹ ٹیویٹر پر خوب شیئر ہو رہا ہے ۔
کورونا سے 300 سے زیادہ صحافی کاانتقال
انسٹی ٹیوٹ آف پرسیپیشن اسٹڈیز کی رپورٹ میں ان تمام صحافیوںکو شامل کیاگیا ہے جو فیلڈ میں خبریں جمع کرتے ہوئے یا دفتر میں کام کرتے ہوئے کورونا انفیکشن سے متاثر ہوئے اور ان کی جان چلی گئی۔ ان میں میڈیا تنظیموں کے رپورٹر سے لے کر اسٹرنگر، فری لانسرز ، فوٹو جرنلسٹ اور سٹیزن جرنلسٹ تک شامل ہیں۔
انسٹی ٹیوٹ کے ڈائریکٹر ڈاکٹر کوٹا نیلما نے آن لائن ہندی پورٹل ’آج تک ‘ کو بتایاکہ کورونا سے ابھی تک 300 سے زیادہ صحافیوں کاانتقال ہوا ہے ۔ جن میں ہم ابھی تک 238 کی تصدیق کر پائے ہیں۔ باقی کے بارے میں جانچ کی جارہی ہے ۔
یوپی میں کورونا سے37 صحافیوں کی موت ہوئی
ان کے اعداد و شمار کے مطابق اترپردیش میں سب سے زیادہ 37 صحافیوں کی اموات ہوئی ہیں ، جبکہ جنوبی ہندوستان میں تلنگانہ میںسب سے زیادہ 39 صحافیوں کی موت کورونا سے ہوچکی ہے۔ اس کے بعد دہلی میں30، مہاراشٹر میں 24، اڈیشہ میں 26، مدھیہ پردیش میں 19 صحافیوں کی موت ہوئی ہے۔ ان میں 82 غیر تصدیق شدہ موتیں شامل نہیں ہے۔
رپورٹ کے مطابق41 سے 50 سال کے درمیانہ صحافی کورونا کا سب سے زیادہ شکار بنے ہیں۔ کل اموات میں ان کی تعداد تقریباً 31 فیصد ہے۔ 31 سے 40 سال کی عمر والے کی 15 فیصد ، 51سے 60 سال کے درمیان کے 19 فیصد ، 61 سے 70 سال کے 24 فیصد اور 71 سال سے اوپر والے 9 فیصد صحافیوں کا کورونا سے انتقال ہوا ہے۔
چھوٹے شہر کے صحافی کورونا کا شکار بنے
کورونا انفیکشن سے مرنے والے صحافیوں میں تقریباً 55 فیصد پرنٹ میڈیا سے ، 25 فیصد ٹی وی اور ڈیجیٹل میڈیا سے اور 19 فیصد آزادانہ صحافت سے تعلق رکھنے والے تھے۔
انسٹی ٹیوٹ کے ڈائریکٹر ڈاکٹر کوٹا نیلما کا کہنا ہے کہ کورونا انفیکشن کی وجہ سے انتقال ہونے والے صحافیوں میں 35 فیصد یعنی 85 صحافی میٹرو شہروں سے ہیں، جبکہ 64 فیصد یعنی 153 صحافی نان میٹرو شہروں سے جو ضلع ، قصبے اور گرامین علاقے سے آتے ہیں۔ ڈاکٹر نیلما خود بھی صحافی رہی ہیں اور انہوں نے یہ تعداد الگ الگ سوشل میڈیا پلیٹ فارم ، خبروں سے جمع کرکے تصدیق کی ہیں۔
روزنامہ خبریں غیر منافع بخش ادارہ ہے اسے جاری رکھنے کے لیے آپ کی مالی امداد کی ضرورت ہے تعاون کے لیے یہاں کلک کریں