چنئی :(ایجنسی)
’جنسی طور پر ہراساں کرنا بند کرو‘، ‘نہ اساتذہ پر بھروسہ کرو اور نہ ہی رشتہ داروں پر… لڑکیوں کے لیے بس اب ماں کا پیٹ اور قبر ہی محفوظ ہے‘۔ یہ جذباتی لائنیں ہیں ایک خود کشی نوٹ کی ۔ 11 ویں کلاس میںپڑھنے والی اس لڑکی نے مبینہ طور پر خودکشی کرلی ہے۔ یہ معاملہ چنئی کے باہری علاقے کاہے ۔
پولیس نے بتایا کہ ایک میاں بیوی چنئی کے مضافات میں رہتے ہیں۔ ان کی بیٹی گیارہویں جماعت میں پڑھتی تھی۔ ہفتہ کو یہ لڑکی چھت سے لٹکی ہوئی ملی۔ پولیس کو جانچ میں اس لڑکی کے کمرے سے ایک خودکشی نوٹ برآمد ہوا ہے۔ اس سوسائڈ نوٹ میں لکھا ہے، ’صرف ماں کا پیٹ اور قبر ہی محفوظ رہی ہے۔‘ گیارہویں جماعت میں پڑھنے والی اس لڑکی کا یہ خط وائرل ہوگیا ہے۔
جب اس لڑکی کے والدین نے لڑکی کو چھت سے لٹکا ہوا پایا تو وہ حیران رہ گئے اور فوری طور پر پولیس کو اطلاع دی۔ پولیس فوراً وہاں پہنچی اور لڑکی کے کمرے کی تلاشی لی، اس دوران پولیس کے ہاتھ سوسائیڈ نوٹ برآمد ہوا ۔
پولیس نے لڑکی کے دوستوں سے پوچھ گچھ کی۔ اس دوران اطلاع ملی کہ گزشتہ دنوں اس لڑکی نے خود کو دوستوں سے الگ کر لیا تھا۔ لڑکی خاموش رہنے لگی تھی۔ لیکن لڑکی کا لکھا ہوا سوسائڈ نوٹ دل کو دہلا دینے والا ہے۔ اس خط میں لڑکی نے اپنے درد کے بارے میں بتایا ہے، جس سے اسے پچھلے کچھ دنوں سے گزرنا پڑا۔
’ برے خواب آتے تھے ، سو نہیں پاتی تھی‘
‘Stop Sexual Harrasment’ ان الفاظ کےساتھ اس نوٹ کی شروعات ہوتی ہے۔ لڑکی نے خط میں لکھاہےکہ اب اور برداشت وہ نہیںکرسکتی ہے،لڑکی نے لکھا ہے کہ وہ اتنےدرد میں ہے کہ اسے کوئی تسلی بھی نہیں دے سکتا۔ خط میں لکھا ہے کہ اب وہ پڑھنے لکھنے کی صلاحیت کھو چکی ہے، اسے اکثر ڈراؤنے خواب آتے تھے جو اسے سونے نہیں دیتے تھے۔
واحد محفوظ جگہ ماں کا پیٹ اور قبرستان
نوٹ میں مزید لکھا گیا، ’ہر والدین کو اپنے بیٹوں کو لڑکیوں کی عزت کرنا سکھانا چاہیے۔ رشتہ داروں یا اساتذہ پر بھروسہ نہ کریں۔ واحد محفوظ جگہ ماں کا پیٹ اور قبرستان ہے۔‘ خط میں یہ بھی کہا گیا ہے کہ اسکول بھی اب لڑکیوں کے لیے محفوظ نہیں رہا۔
منگاڈو پولیس نے اس معاملے کی تحقیقات کے لیے 4 خصوصی ٹیمیں تشکیل دی ہیں۔ یہ ٹیمیں بچی کے فون کی تفصیلات سمیت کئی چیزوں کی چھان بین کر رہی ہیں۔ اس نمبر پر جس کے فون بار بار آتے رہےہیں، پولس اس سے پوچھ گچھ کر رہی ہے۔ ابھی تک پولیس یہ نہیں بتا سکی کہ لڑکی نے خودکشی کیوں کی۔