نئی دہلی :(ایجنسی)
بی جے پی لیڈروں کے پیغمبر اسلام کے بارے میں تبصرے کی مخالفت میں مسلسل اضافہ ہورہا ہے۔ قطر کے بعد اب کویت نے بھی ہندوستانی سفیر کو طلب کیا ہے۔ کویت اور قطر دونوں چاہتے ہیں کہ ہندوستانی حکومت اس کے لیے عوامی طور پر معافی مانگے۔ قطر البتہ بی جے پی کے اس بیان سے مطمئن دکھائی دیتا ہے جو پارٹی کی طرف سے نوپور شرما کو ہٹانے سے پہلے جاری کیا گیا تھا اور جس میں ہندوستانی آئین کی بھی دہائی دی گئی تھی۔ لیکن قطر کے تمام وزراء اس معاملے کو لے کر ٹوئٹ کر رہے ہیں، حکومت ہند کو پیغمبر اسلام کی شان میں گستاخی کرنے والوں کی طرف سے معافی مانگنا چاہئے کیونکہ وہ لوگ ان کی پارٹی کے لیڈر ہیں ۔
قطر نے اتوار کے روز سفیر دیپک متل کو طلب کیا۔ قطر نے نوپور شرما اور نوین کمار جندل کے تبصروں پر تشویش کا اظہار کیا۔
تاہم، بی جے پی کی کارروائی کا خیر مقدم کرتے ہوئے، قطر کے دفتر خارجہ نے متل کو بتایا کہ ہم عوامی معافی کے منتظر ہیں اور ہندوستانی حکومت سے ان تبصروں کی فوری مذمت کا مطالبہ کر رہے ہیں۔ معلوم ہو ہے کہ قطر کے مفتی اعظم نے شدید ردعمل کا اظہار کرتے ہوئے تمام مسلم ممالک کو اس پر متحد ہونے کو کہا تھا۔
ایک بیان میں، قطر نے کہا کہ سفیر کو بتایا گیا کہ اس طرح کے اسلامو فوبک ریمارکس کی اجازت دینا انسانی حقوق کے تحفظ کے لیے سنگین خطرہ ہے اور اس سے مسلمانوں کے تئیں تعصب اور حاشیہ پر جاسکتا ہے، جو تشدد اور نفرت کا دور لا سکتا ہے ۔
قطر میں ہندوستانی سفارت خانہ نے کہا کہ سفیر نے مطلع کیا ہے کہ یہ ٹویٹ کسی بھی طرح سے حکومت ہند کے خیالات کی عکاسی نہیں کرتا ہے۔ یہ فرنج عناصر کے خیالات ہیں۔
بیان میں کہا گیا ہے کہ ہندوستانی حکومت تمام مذاہب کا سب سے زیادہ احترام کرتی ہے۔ توہین آمیز ریمارکس کرنے والوں کے خلاف پہلے ہی سخت کارروائی کی جا چکی ہے۔