وارانسی :(ایجنسی)
گیان واپی مسجد تنازع کیس کی سماعت سے پہلے ایک بڑا تنازع سامنے آیا ہے۔ مسجد کی زمین میں گھوٹالے کا معاملہ سامنے آیا ہے۔ مسجد کمیٹی پر گھپلے کا الزام ہے۔ ایک خبر کے مطابق گیان واپی سے متعلق 140 سال پرانا ریونیو ریکارڈ ملا ہے، جس کی وجہ سے کیس کا ریاضی بدلتا دکھائی دے رہا ہے۔ 40 سالہ خسرہ میں مسجد کی اراضی 31 بسوا بتائی گئی ہے جبکہ کورٹ کمشنر کے سروے میں صرف 14 بسو اراضی بتائی گئی تھی۔ پورے معاملے میں گھپلہ ہوا ہے۔
اے بی پی کی خبر کے مطابق مختار احمد انصاری نے اس کیس میں فریق بننے کے لیے درخواست دائر کی ہے۔ وہ اس معاملے میں مقدمہ دائر کرنے کی بھی تیاری کر رہے ہیں۔ مختار کے مطابق خسرہ کی یہ نقل 5 روز قبل نکالی گئی ہے۔ یہ ریکارڈ 140 سال پرانا ہے۔ انصاری کا کہنا ہے کہ وہ تمام دستاویزات عدالت میں پیش کریں گے۔ جو بھی گھپلہ ہوا ہے اسے سامنے آنا چاہیے۔ مسجد کی اراضی کس طرح کم ہوئی اس کی تحقیقات کر کے مجرموں کو سزا دی جائے۔
انصاری نے کہا کہ مسجد کمیٹی کو زمین کم ہونے سے متعلق تمام سچائی کو عوام کے سامنے رکھنا چاہئے تھا۔ ایک سوال پر انہوں نے کہا کہ زمین کیسے کم ہوئی اس کا جواب مسجد کمیٹی ہی دے سکتی ہے۔ لیکن انہیں لگتا ہے کہ یہ سچائی لوگوں کے سامنے آنی چاہیے۔ وہ ہر صورت اس معاملے کو عدالت میں لے کر جائیں گے۔ فی الحال، وہ پیچھے ہٹنے والے نہیں ہے۔
وارانسی میں گیان واپی کیس میں دائر نیا مقدمہ اب فاسٹ ٹریک کورٹ میں چلا گیا ہے۔ سول جج روی دیواکر نے معاملے کی سماعت کرتے ہوئے کیس کو فاسٹ ٹریک کورٹ میں منتقل کر دیا۔ انہوں نے کہا کہ اب خصوصی جج میانک پانڈے اس معاملے کی سماعت کریں گے۔ اگر معاملہ فاسٹ ٹریک پر جاتا ہے تو فوری سماعت ہوتی ہے یا روزانہ کی بنیاد پر اس کی سماعت ہوتی ہے۔ اس معاملے پر اگلی سماعت اب پیر کو ہوگی۔ نئے کیس میں عرضی گزار نے اس جگہ کی پوجا کرنے کی اجازت مانگی ہے جہاں شیولنگ ملنے کا دعویٰ کیا گیا ہے۔
عدالت میں عرضی گزار نے کہا ہے کہ گیان واپی مسجد میں جہاں شیولنگ ملا ہے وہاں ہندو مذہب کے لوگوں کو پوجا کرنے کی اجازت دی جائے۔ انہوں نے اپنی درخواست میں کہا کہ بھگوان وشویشور کی روزانہ پوجا کی جاتی ہے، اس لیے ہندو مذہب کے لوگوں کو جلد از جلد وہاں پوجا کرنے کی اجازت دی جائے۔