ڈھاکہ: (ایجنسی)
بھارت کے پڑوسی ملک بنگلہ دیش میں درگا پوجا کے دوران ہندو مندروں کی گئی توڑ پھوڑ کے سبب وہاں فسادات بھڑک گئے ہیں۔اس درمیان بنگلہ دیش کی وزیر اعظم شیخ حسینہ نے جمعرات کو کہاکہ بھارت کو یقینی کرنا چاہئے کہ مذہب کی بنیاد پر تفرقہنہ پڑے۔ کیونکہ بھارت میں ہونی والی اس طرح کی وارداتوں کااثر بنگلہ دیش پر پڑتا ہے اور ہندوؤں پر حملے ہوتے ہیں ۔
خیال کیاجاتا ہے کہ شیخ حسینہ نے بنگلہ دیش میں ہندوؤں پر حملوں کے خلاف کارروائی کا حکم دینے کے بعد بھارت میں ہونے والے واقعات کا حوالہ دے کر توازن قائم کرنے کی کوشش کی۔ تاہم انہوں نے ہندو مندروں اور پوجا پنڈالوں پر حملوں کو ہندوستان میں کسی خاص واقعہ سے نہیں جوڑا۔
شیخ حسینہ نے کہا کہ جو لوگ ہمارے ملک میں 1975 کے بعد اقتدار میں آئے، انہوں نے لوگوں کو تقسیم کرنے کے لیے مذہب کااستعمال کیا۔ دنیا میں پھیلے دہشت گرد کا ہمارے ملک پر بھی برا اثار پڑا ہے ۔ انہوں نے کہاکہ اس کا مقابلہ کرنا صرف ہماری ذمہ داری ہی نہیں ہے، بلکہ بھارت جیسے پڑوسی ممالک کو بھی اس کے لیے ہوشیار رہنا چاہئے۔ انہوں نے کہاکہ بھارت نے 1971 کے جنگ آزادی میں ہماری مدد کی اور ہم اس حمایت کے لیے ہمیشہ شکرگزار رہیں گے ۔
قابل ذکر بات یہ ہے کہ بنگلہ دیش میں درگاپوجا کے دوران کچھ نامعلوم شرپسندوں نے ہندومندروں میں توڑ پھوڑ کی۔ اس سے بنےحالات کےمدنظر شیخ حسینہ سرکار کو 22 اضلاع میں نیم فوجی دستوں کی تعیناتی کرنی پڑی ہے۔ میڈیا رپورٹس کے مطابق جمعرات کو جھڑپ میں چار لوگوں کی موت ہوگئی اور کئی زخمی بھی ہیں ۔
وزیر اعظم شیخ حسینہ نے کہا کہ واقعے کے ذمہ داروں کے خلاف سخت کارروائی کی جائے گی۔ انہوں نے کمیلہ میں مندروں اور درگا پوجا پنڈالوں پر حملہ کرنے والوں کو سزا دینے کا وعدہ کیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ حملہ آوروں کا تعلق کسی بھی مذہب سے ہو ، انہیں سزا دی جائے گی۔
دوسری جانب وزارت خارجہ کے ترجمان ارندم باگچی نے جمعرات کو کہا کہ ہمیں بنگلہ دیش میں مذہبی تقریبات کے دوران حملوں کی اطلاعات موصول ہوئی ہیں۔ ہم بنگلہ دیش حکومت سے رابطے میں ہیں۔ انہوں نے کہا کہبنگلہ دیش حکومت نے پولیس اور دیگر حفاظتی انتظامات کیے ہیں۔ بنگلہ دیش میں درگا پوجا کی تقریبات جاری ہیں ، بنگلہ دیش کی حکومت اور بنگلہ دیش کے لوگوں کی طرف سے بہت زیادہ تعاون مل رہا ہے۔