کابل:
افغانستان میں طالبان تیزی سے اپنا دائرہ بڑھا رہا ہے۔ اس نے ہندوستان کو سخت وارننگ دی ہے۔ طالبان کے ترجمان سہیل شاہین نے واضح کر دیا ہے کہ افغانستان میں ہندوستان کو فوجی موجودگی سے بچنا چاہئے۔ دراصل، امریکہ، برطانیہ، روس سمیت کئی ممالک افغانستان کی خراب ہوتی صورتحال سے متعلق تبادلہ خیال کر رہے ہیں۔ اس کے علاوہ ہندوستان نے اپنے شہریوں کو بھی جلد از جلد افغانستان سے نکلنے کا مشورہ دیا ہے۔
طالبان ترجمان نے کہا کہ اگر ہندوستان، افغانستان میں فوجی طور پر آتا ہے اور یہاں اس کی موجودگی ہوتی ہے تو یہ ان کے لئے اچھا نہیں ہوگا۔ انہوں نے افغانستان میں دوسرے ممالک کی فوجی موجودگی کی حالت دیکھی، تو یہ ان کے لئے ایک کھلی کتاب ہے۔ طالبان، افغانستان کے بڑے حصے پر قبضہ کر چکا ہے۔ حال ہی میں اس نے تقریباً 34 صوبائی دارالحکومتوں کو اپنے کنٹرول میں لے لیا ہے اورملک میں راجدھانی کابل کو لے کر تشویش میں اضافہ ہوگیا ہے۔
نیوز ایجنسی اے این آئی سے بات چیت میں طالبان کے ترجمان سہیل شاہین نے کہا، ’فوجی کردار سے آپ کا مطلب کیا ہے؟ اگر وہ فوجی طور پر افغانستان آتے ہیں، تو مجھے نہیں لگتا کہ یہ ان کے لئے اچھا ہوگا۔ انہوں نے افغانستان میں دوسرے ممالک کی فوجی موجودگی کا انجام دیکھا ہے۔ ایسے میں یہ ان کے لئے کھلی کتاب ہے اور افغان کے لوگوں یا قومی منصوبوں کو لے کر ان کی مدد، مجھے لگتا ہے کہ تعریف کرنے والی ہے۔ سہیل شاہین نے مزید کہا، ’ڈیم، نیشنل پروجیکٹس، انفرا اسٹرکچر اور کچھ بھی جو افغانستان کی ترقی، اس کی دوبارہ تعمیر، معاشی خوشحالی اور افغانستان کے لوگوں کے لئے کئے گئے کاموں کی تعریف کرتے ہیں‘۔