لکھنؤ :
کسانوں آندولن کا اثر جاٹ لینڈ میں دیکھنے کو مل رہے ہیں۔ رجحانات میں باغپت اور متھرا میں بی جے پی بری طرح پچھڑتی ہوئی نظر آرہی ہے۔ حالانکہ ابھی کئی اضلاع کے رجحانات آنے باقی ہیں۔اگر باغپت اور متھرا کی بات کرے تو پنچایت انتخابات کے ضلع پنچایت ممبر کے الیکشن میں یہ کوئی اشارہ دے رہا ہے۔ تو مان لیجئے کہ نہ صرف جاٹ لینڈ میں بی جے پی اپنی زمین کھو رہی ہے بلکہ اجیت سنگھ کی پارٹی آر ایل ڈی اسی رفتار سے جاٹوں کے درمیان اپنی پہنچ بنا رہی ہے۔
اگرباغپت اور متھراکا یہی رجحان جاری رہا اور مظفر نگر ، سہارنپور ، شاملی ، دیوبند اور علی گڑھ میں جاٹ علاقوں میں اگر بی جے پی پنچایت انتخابات ہارتی ہے تو مان لیجئے کہ کسانوںنے جاٹ مسلم اتحاد کر بی جے پی کا کھیلا کردیا ہے۔
حالانکہ ابھی رجحان اور نتائج آنے میںکئی گھنٹوں کا وقت باقی ہے۔ لیکن باغپت اور متھرا کے جاٹ اکثریت علاقے یہ اشارے کررہے ہیں کہ بی جے پی نے کسان آندولن کے بعد اپنا کافی کچھ کھو دیا ہے۔ جانکاری کے مطابق باغپت کی زیادہ تر سیٹوں پر آر ایل ڈی آگے چل رہی ہے اور بی جے پی کافی پیچھے ہے۔ وہیں متھرا کی آدھی سیٹوں پر آر ایل ڈی آگے ہیں اور بی جے پی یہاں بھی کافی پیچھے ہے لیکن یہ آخری نتائج نہیںہے۔ یہ شروعاتی رجحان ہے۔
بی جے پی کو امید ہے کہ رجحانات کے بعد جوحتمی نتائج سامنے آئیں گے ، اس میں جاٹ لینڈ میں بھی بی جے پی اپنی طاقت برقرار رکھ پائے گی۔ تاہم پارٹی رہنما اس معاملے پر کچھ بھی کہنے کو تیار نہیں ہے اور حتمی نتائج کا انتظار کرنا چاہتے ہیں۔ لیکن یہ اتنا صاف ہے کہ اس بار مغربی اتر پردیش اور خاص کر جاٹ کے زیر اثر علاقوں میں بی جے پی کافی مشکلات میں ہے اور اس پریشانی کی واحد وجہ زرعی قوانین اور کسان آندولن ہے۔
ماہرین کے مطابق اس بار پنچایت انتخابات میں کئی مقامات پر جاٹ اور مسلم ووٹ بھی ایک ساتھ نظر آرہے ہیں اور بی جے پی کے لئے اس وقت یہ سب سے بڑا مسئلہ ہے۔
مغربی بنگال میں ممتا بنرجی کی زبردست فتح اور بی جے پی کے بری طرح ہار نے کے بعد اگر مغربی یوپی میں جاٹ لینڈ میں بھی بی جے پی ہاری تو یہ آنے والی سیاست کے لیے بڑا پیغام ہوگا۔ بتادیں کہ پورے اترپردیش میں پنچایت انتخابات میں سماج وادی پارٹی بی جے پی کو سخت ٹکر دے رہی ہے اور بی جے پی کے لیے یہ انتخابات کہیں سے آسان نہیں ہوں گے۔