گوہاٹی :
آسام میں ہونے والے اسمبلی انتخابات میں بھارتیہ جنتا پارٹی نے شاندار جیت حاصل کی ہے، لیکن پارٹی کے اندر مستقل کھینچا تانی چل رہی ہے۔ وزیر اعلیٰ کے چہرے کو لے کر رسہ کشی رکا بھی نہیں تھاکہ پارٹی نے اپنی ایک اکائی اقلیتی مورچہ کو ہی بھنگ کردیا ہے۔ وہیں پارٹی کے نومنتخب ایم ایل اے دو گروپ میں بٹ گئے ہیں۔ ایک گروپ موجودہ وزیر اعلیٰ سربانند سنووال کی حمایت کررہا ہے جبکہ دوسرا گروپ ہیمنت بسوا سرما کو وزیر اعلیٰ بنائے جانے کے حق میں ہے۔
اس اسمبلی انتخابات میں اقلیتی مورچہ کی کارکردگی بہتر نہیں رہی۔ اس انتخاب میں بی جے پی کی زیرقیادت اتحاد کو 126 رکنی اسمبلی میں 75 سیٹوں کے ساتھ اکثریت حاصل ہوئی ہے۔ لیکن سی ایم کون بنے گا یہ طے نہیں ہو پایا ہے۔ اتحاد میں صرف بی جے پی کو32.21 فیصد ووٹ پاکر 60 سیٹیں ملی ہیں۔
ہندوستان اخبار کے مطابق آسام میں مسلم اکثریتی علاقوں کی سیٹوں پر جیت کے لیے بی جے پی نے باگھ بار ،بلاسی پورہ ویسٹ ، روپوہی ہاٹ ، لہری گھاٹ ، جنوبی سلمارا اور سونائی سے امیدوار کھڑے کیے تھے۔ وہیں بی جے پی کے ساتھ اتحاد میں آسام گن پریشد (اے جے پی) نے مسلم اکثریتی علاقوں کی سیٹیں-چنگا ، جلگاؤں اور جامنومکھ سے امیدوار کھڑے کیے تھے لیکن بہت کم فرق کے ساتھ بی جے پی کو منھ کی کھانی پڑی۔
بی جے پی کی مشکلیں شاندار جیت کے بعد بھی آسام میں کم ہوتی نہیں نظر آرہی ہے۔ ذرائع کے مطابق مرکز ی نگران کے طور پر مرکزی وزیر زراعت نریندر سنگھ تومر کے منگل کو گوہائی پہنچنے کا امکان ہے ۔