نئ دہلی (ایجنسی)دہلی کی ایک عدالت نے جے این یو کے سابق طالب علم عمر خالد کو اپنی بہن کی شادی میں شرکت کے لیے مشروط عبوری ضمانت دی ہے کہ وہ ان کی مکمل تعمیل کریں گے۔
عدالت نے کہا ہے کہ عبوری ضمانت کے دوران انہیں روزانہ تفتیشی افسر کو ویڈیو کال کرنا ہوگی۔ گھر کے اندر رہنا ہے۔ اس کے ساتھ ان کے گھر کے باہر گارڈز بھی تعینات ہوں گے۔ عدالت نے استغاثہ کے اس خدشے کو دور کرنے کے لیے شرائط عائد کی ہیں کہ عمر خالد عبوری ضمانت پر رہا ہوتے وقت گواہوں پر اثر انداز ہو سکتے ہیں۔
ایڈیشنل سیشن جج امیتابھ راوت نے عمر خالد پر درج ذیل شرائط عائد کیں۔
رہائی پر عمر کسی گواہ سے رابطہ نہیں کریں گے ، اور نہ ہی شواہد کے ساتھ چھیڑ چھاڑ کریں گے اور اپنا موبائل نمبر تفتیشی افسر کو فراہم کرنا ہوگا ۔ عبوری ضمانت کی مدت تک موبائل فون آن رکھناہے عبوری ضمانت کی مدت کے دوران وہ روزانہ تفتیشی افسر کو ویڈیو کال کریں گے۔ عبوری ضمانت کی مدت کے دوران ملزم کو سوشل میڈیا سمیت کسی بھی میڈیا سے بات کرنے اور نہ کوئی انٹرویو دینے کی اجازت ہوگی۔
وہ عام لوگوں سے نہیں ملیں گے۔ شادی کی تقریب کے دوران اپنے خاندان کے افراد، رشتہ داروں اور دوستوں کے ساتھ بات چیت کرسکتے ہیں ہے لیکن عبوری ضمانت کی پوری مدت کے دوران مقررہ مقام پر 26، 27 اور 28 دسمبر کو شادی میں شرکت کے بعد اپنے گھر پر ہی رہنا ہے
عدالت نے کہا ہے کہ پولیس گھر کے باہر سے پہرہ دے سکتی ہے، لیکن گھر کے اندر نہیں جائے گی۔ عدالت نے عمر خالد کی سات دن کی ضمانت منظور کر لی۔ انہیں 30 دسمبر کو متعلقہ جیل سپرنٹنڈنٹ کے سامنے سرنڈر کرنے کو کہا گیا ہے، جو اس کے بعد عدالت میں رپورٹ داخل کریں گے۔ عمر خالد نے اپنی بہن کی شادی میں شرکت کے لیے 14 روز کے لیے عبوری ضمانت کی درخواست دی تھی۔ وکلاء نے عدالت کو زبانی کہا تھا کہ اگر شادی میں شرکت کی اجازت دی گئی تو وہ میڈیا سے بات نہیں کریں گے۔