لکھنؤ :
اترپردیش میں کورونا انفیکشن کے معاملات ملسل بڑھتے جارہے ہیں، ایسے کورونا بحران کے درمیان پنچایت انتخابی ڈیوٹی میں مصروف 135 اساتذہ کی موت کا معاملہ سامنے آیا ہے۔ اساتذہ کی موت پر نوٹس لیتے ہوئے الٰہ آباد ہائی کورٹ نے ریاستی الیکشن کمیشن کو نوٹس جاری کیا ہے۔ ساتھ ہی ہائی کورٹ نے کمیشن سے پوچھا کہ پنچایت انتخابات کے دوران کووڈ پروٹوکول لاگو نہیں کرنے پر آپ اور آپ کے عہدیداروں کے خلاف کارروائی کیوں نہیں کی جائے ؟
در اصل ایک ہندی اخبار کی رپورٹ کے مطابق یوپی پنچایت انتخابات میں ڈیوٹی سرانجام دینے والے 135 اساتذہ ، شکشا متر اور انسٹرکٹروں کی موت ہوگئی ہے۔ اس کے علاوہ پنچایت انتخابات میں پہلے مرحلے کی ٹریننگ سے لے کر تیسرے مرحلے کی ووٹنگ تک ہزاروں ٹیچر، شکشا متر و انسٹر کٹر کورونا سے متاثر ہوچکے ہیں ۔ ریاست میں ابھی تک جہاں جہاں انتخابات ہوچکے ہیں وہاں کورونا انفیکشن کے معاملے کئی گنا بڑھ گئے ہیں۔
الیکشن ملتوی کرنے کا مطالبہ
نیشنل اکیڈمک فیڈریشن نے وزیر اعلیٰ یوگی آدتیہ ناتھ سے کہا ہے کہ وہ پنچایت انتخابات فوری طور پر ملتوی کریں اور جاں بحق ہونے والے افراد کے لواحقین کو مفت علاج اور شفقت بخش تقرری فراہم کریں اور ڈیوٹی کے دوران متاثرہ افراد کا مفت علاج کریں۔ فیڈریشن کے ترجمان وریندر مشرا نے کہا ہے کہ انتخابات میں ڈیوٹی پر مامور اساتذہ اور ملازمین کے اہل خانہ میں بےچینی ہے۔ موجودہ صورتحال کے پیش نظر کوئی بھی انتخابی ڈیوٹی نہیں کرنا چاہتا ہے۔
اکیڈمک فیڈریشن نے بتایا کہ پنچایت انتخابات کی ٹریننگ اور ڈیوٹی کے بعد اب تک ہردوئی-لکھیم پور میں10-10،بلندشہر ، ہاتھرس ، سیتا پور ، شاہجہاں پورمیں 8-8، بھدوہی ، لکھنؤ اور پرتاپ گڑھ ، سون بھدر ، غازی آباد اور گونڈامیں 6- 6 ، کوشی نگر ، جون پور ، دیوریا ، مہاراج گنج اور متھرا میں 5-5 ، گورکھپور ، بہرائچ ، اناؤ اور بلرام پور میں 4-4 اور تین اساتذہ ، شکشا متر یا انسٹرکٹر کی حادثاتی طور پر موت ہوچکی ہے۔