امریکہ نے السودان سے تعلق رکھنے والے القاعدہ کے ایک سینیئر لیڈر کی گرفتاری میں مدد دینے والوں کو40 لاکھ ڈالرانعام کی پیش کش کی ہے۔
امریکہ کے محکمہ خزانہ نے اپنے اعلان میں کہا ہے کہ ابراہیم احمد محمود القوسی المعروف شیخ خبیب السودانی کی شناخت یا اتاپتا سے متعلق معلومات فراہم کرنے پرانعام دیا جائے گا۔
ان پرلوگوں کو امریکہ پر حملوں پراکسانے کا الزام ہے۔وہ اس وقت جزیرہ نما عرب میں القاعدہ کے موجودہ امیرکی معاونت کرنے والی قیادت کا حصہ ہیں اور محمد صلاح کے عرفی نام سے بھی جانے جاتے ہیں۔
امریکی محکمہ خارجہ نے الگ سے ایک بیان میں کہا ہے کہ ’’سنہ 2015ء سے القوسی جزیرہ نما عرب میں القاعدہ کے بھرتی مواد میں نمودار ہورہے ہیں اور امریکہ کے خلاف حملوں کی حوصلہ افزائی کے لیے آن لائن پروپیگنڈا کررہے ہیں۔انھوں نے 2014ء میں القاعدہ کی جزیرہ نماعرب میں شاخ میں شمولیت اختیار کی تھی لیکن وہ القاعدہ تنظیم میں گذشتہ کئی عشروں سے فعال ہیں اور اسامہ بن لادن کے ساتھ بھی کئی سال تک براہِ راست کام کرچکے ہیں۔‘‘
بیان کے مطابق ابراہیم القوسی کو دسمبر 2001ء میں پاکستان میں گرفتار کیا گیا تھا اور اس کے بعد انھیں امریکہ کے کیوبا میں واقع جزیرے گوانتاناموبے کے عقوبت خانے میں منتقل کردیا گیا تھا۔
انھوں نے 2010ء میں امریکا کے ایک فوجی کمیشن کے روبرو القاعدہ کے ساتھ مل کر دہشت گردی کی سازش میں ملوث ہونے اور دہشت گردی کی حمایت میں مواد مہیا کرنے کے الزام میں قصوروار ہونے کا اقرارکیا تھا۔تاہم امریکا نے انھیں 2012ء میں ایک پری ٹرائل سمجھوتے کے تحت رہا کردیا تھا اورانھیں ان کے آبائی ملک السودان کے حوالے کردیا تھا۔
واضح رہے کہ امریکہ القاعدہ یا دوسری تنظیموں کے دہشت گردوں یا ان کا اتاپتا کے بارے میں معلومات فراہم کرنے پر انعامات کا اعلان کرتا رہتا ہے اورانعامی رقم کی مالیت بالعموم 30 لاکھ سے ایک کروڑ ڈالر تک ہوتی ہے۔