نئی دہلی:
وزیر اعظم نریندر مودی کے خلاف ایک یوٹیوب پروگرام میں سینئر صحافی ونود دوا کے مبینہ تبصرے کو لے کر درج ایف آئی آر سپریم کورٹ نے جمعرات کو رد کردی۔ ساتھ ہی کہاکہ سال 1962 کے ایک فیصلے کے تحت صحافیوں کو غداری کے معاملوں میں تحفظ کا حق حاصل ہے۔
دراصل 30 مارچ ، 2020 کو ’ ایچ ڈبلیو نیوز نیٹ ورک ‘ نام کے یوٹیوب چینل پر ایک ویڈیو اپ لوڈ کیا گیا تھا ۔ عنوان تھا :’ ’The Vinod Dua Show Ep 255: Unprearedness has been the hallmark of Modi govt- P Chidambaram‘‘ اس میں مبینہ طور پر بتایا گیا کہ پی ایم نے پٹھان کوٹ اور پلوامہ میں دہشت گردانہ حملوں و اموات کا استعمال ووٹ پانے کے لیے کیا ۔ دوا نے اس اپیسوڈ میں سخت الفاظ استعمال کرتے ہوئے ’ سرکاری نکمے پن ‘ کا ذکر کیا تھا۔ ’’آخر کار سرکار سوتی کیوں رہی؟ ہم چاٹوکار ، درباری، سرکاری نہیں ہے۔ ہمارا کام سرکاری کام کاباریکی سے جائزہ لینا ہے۔ ہر چیز کو ایونٹ بنا کر ووٹ مانگنا اس سرکار کی شناخت رہی ہے ۔‘‘ ساتھ ہی دعویٰ کیا تھا کہ ملک میں ٹیسٹنگ کی سہولیات موجود نہیں ہیں۔
ہماچل پردیش کے ایک مقامی بی جے پی لیڈر نے اس کے بعد غداری کے الزام میں شملہ کے کمار سین میں دوا کے خلاف ایف آئی آر درج کرائی تھی ۔ الزام لگایا تھا کہ دوا نے یہ جھوٹی جانکاری نشر کرنے کی کوشش کی کہ سرکار کے پاس کووڈ 19-کی مناسب جانچ کی سہولت نہیں ہے ۔