نئی دہلی : (ایجنسی)
قومی سلامتی کے مشیر یعنی این ایس اے اجیت ڈوبھال نے کہا ہے کہ بدلتے وقت میں کسی بھی ملک کے خلاف جنگ چھیڑنے کے طریقے بھی بدل گئے ہیں۔ جنگ کے نئے ہتھیار کے طور پر سول سوسائٹی کو تباہ کرنے کی تیاریاں کی جا رہی ہیں۔ ڈوبھال نے یہ بات حیدرآباد میں پروبیشنری آئی پی ایس افسران کے کنووکیشن کی تقریب میں کہی۔
ڈوبھال نے کہا، ’’جنگیں اب اتنی موثر نہیں رہیں کہ سیاسی اور فوجی مقاصد حاصل کرنے کے لیے جنگ کی جا سکے۔ دراصل جنگیں بہت مہنگی ہوتی ہیں، ہر ملک ان کا متحمل نہیں ہوتا۔ اس کے نتائج کے بارے میں ہمیشہ غیر یقینی صورتحال رہتی ہے، ایسے میں سماج کو تقسیم کرنے اور انتشار پھیلانے سے ملک کو نقصان پہنچ سکتا ہے۔
انہوں نے کہاکہ ‘لوگ سب سے اہم ہیں۔اس لئے جنگ کی چوتھی نسل کی صورت میں ایک نیا محاذ کھل گیا ہے جس کا ہدف معاشرہ ہے۔ انہوں نے کہا کہ پاکستان، چین، میانمار اور بنگلہ دیش کے ساتھ ہماری سرحد کی لمبائی 15 ہزار کلومیٹر ہے۔ اس جگہ پر بارڈر مینجمنٹ میں پولیس کا بڑا کردار ہونا چاہیے۔
انہوں نے آئی پی ایس افسران سے کہاکہ ‘ہندوستان کے اندر 32 لاکھ مربع کلومیٹر علاقے میں امن و امان کے انتظام کی ذمہ داری پولیس فورس پر ہے، لیکن اب یہ کردار مزید بڑھے گا۔ ہمیں اپنی 15000 کلومیٹر طویل سرحد پر طرح طرح کے مسائل درپیش ہیں۔ مستقبل میں اس ملک کے بارڈر مینجمنٹ کی ذمہ داری بھی آپ پر عائد ہوگی۔
پولیسنگ کے دائرہ کار کو بڑھانے کے بارے میں ڈوبھال کا تبصرہ پنجاب اسمبلی کی قرارداد کے ایک دن بعد آیا ہے۔ پنجاب اسمبلی نے بی ایس ایف کی کارروائی کا دائرہ وسیع کرنے کے فیصلے کے خلاف قرارداد منظور کر لی۔