ممبئی: (ایجنسی)
آل انڈیا مجلس اتحاد المسلمین (اے آئی ایم آئی ایم) کے صدر اسد الدین اویسی نے ہفتہ کو مسلمانوں سے کہا کہ وہ ’سیاسی سیکولرازم‘سے دور رہیں۔ انہوں نے کہا کہ اس سے سماج کے سماجی اور تعلیمی طور پر پسماندہ لوگوں کو نوکریوں اور تعلیم میں ریزرویشن حاصل کرنے میں مدد نہیں ملی ہے۔
یہاں منعقدہ ایک ریلی سے خطاب کرتے ہوئے اویسی نے کہا کہ وہ آئین میں درج سیکولرازم پر یقین رکھتے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ سیکولرازم سے مسلمانوں کو کیا ملا؟ ہمیں روزگار اور تعلیم میں ریزرویشن نہیں ملا۔ فیصلہ لینے کی عمل میں ہماری حصہ داری نہیں ہے ۔ ….. حق نہیں ہے ۔ اویسی نے یہ بھی کہا کہ لفظ سیکولر نے مسلمانوں کو نقصان پہنچایا ہے۔
اے آئی ایم آئی ایم کے صدر نے کہا کہ مہاراشٹر میں صرف 22 فیصد مسلمان پرائمری اسکولوں میں داخلہ لیتے ہیں جبکہ صرف 4.9 فیصد گریجویشن تک پڑھتے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ مہاراشٹر میں 83 فیصد مسلمان بے زمین ہیں۔
انہوں نے سوال کیا، ’’کیا کانگریس، نیشنلسٹ کانگریس پارٹی (این سی پی) اور شیو سینا کا دل صرف مراٹھوں کے لیے دھڑکتا ہے؟‘‘ انہوں نے دعویٰ کیا کہ ریاست میں مراٹھوں کا معیار زندگی مسلمانوں کے مقابلے بہت بہتر ہے۔
حکمراں اتحاد پر طنز کرتے ہوئے حیدرآباد کے رکن پارلیمنٹ نے کہا کہ کانگریس اور این سی پی نے اقتدار کے لیے شیوسینا کے ساتھ ہاتھ ملایا اور مسلم کمیونٹی کو تعلیم اور روزگار میں پانچ فیصد ریزرویشن کے وعدے کو فراموش کردیا۔
اویسی نے کہا، ’کانگریس اور این سی پی کا الزام ہے کہ اے آئی ایم آئی ایم سیکولر ووٹوں میں تقسیم پیدا کرتی ہے۔ کیا شیو سینا سیکولر ہے؟ جب (شیو سینا کے صدر اور وزیر اعلیٰ) ادھو ٹھاکرے کہتے ہیں کہ انہیں شیو سینکوں کے ذریعہ بابری مسجد کے انہدام پر فخر ہے، تو یہ دونوں جماعتیں خاموش رہتی ہیں۔