اسرائیل اور حماس نے قطر ، مصر اور امریکا کی ثالثی کے ساتھ چار دن کی جنگ بندی پر اتفاق کیا، تاہم اس جنگ بندی میں مشروط طور پر توسیع ہوسکتی ہے۔ ابتدائی طور پر طے پایا ہے کہ حماس غزہ کی پٹی میں سات اکتوبر کو یرغمال بنائے گئے اسرائیلیوں میں سے پچاس کو رہا کرے گی جب کہ اس کے بدلے میں اسرائیل اپنی جیلوں میں قید ڈیڑھ سو سےزائد فلسطینی قیدیوں کو رہا کرے گا۔
اسرائیلی وزیر اعظم کے دفتر نے کہا ہے کہ قیدیوں کے تبادلے کے معاہدے پر وزیراعظم بنجمن نیتن یاہو کا رد عمل بیان کیا ہے اور اسے ایک "مشکل فیصلہ” قرار دیا۔
معاہدے کے اہم نکات
امریکی ایکسیس ویب سائٹ کے مطابق انہوں نے مزید کہا کہ پہلے مرحلے میں بچوں اور خواتین سمیت 50 یرغمالیوں کی رہائی شامل ہے۔ یرغمالیوں کی رہائی ایک ساتھ نہیں بلکہ گروپوں کی شکل میں ہوگی۔ دوسری طرف اسرائیل تقریباً 150 فلسطینی قیدیوں کو رہا کرے گا، جن میں زیادہ تر خواتین اور نابالغ ہیں۔
اسرائیلی وزارت انصاف نے آج ایک فہرست شائع کی ہے جس میں اسرائیلی جیلوں میں قید 300 فلسطینیوں کے نام شائع کیے ہیں۔
Axios ویب سائٹ نے کہا کہ اس معاہدے میں مصر سے روزانہ 300 امدادی ٹرکوں کو غزہ میں داخلے کی اجازت دی جائے گی اور لڑائی کے خاتمے کے دوران مزید ایندھن کو غزہ میں داخل ہونے کی اجازت بھی دی جائے گی۔
رپورٹ میں مزید کہا گیا ہے کہ معاہدے کے دوسرے مرحلے میں حماس شامل ہو سکتی ہے۔ وہ مزید درجنوں یرغمالیوں کو رہا کرنے کے بدلے جنگ بندی میں توسیع کراسکتی ہے۔
اسرائیلی وزیر اعظم بنجمن نیتن یاہو کے دفتر نے کہا ہے کہ جمعرات کو قیدیوں کےتبادلے کی ڈیل پر عمل درآمد کا عمل شروع ہونے کی توقع ہے، تاہم اسرائیل نے کہا ہے کہ وہ غزہ کی پٹی میں حماس کے خلاف جنگ جاری رکھے گا۔ جنگ جاری رہنے کی صورت میں قیدیوں کی رہائی کا عمل متاثر ہوسکتا ہے۔
اسرائیلی وزارت انصاف کی فہرست میں 300 فلسطینیوں کے ناموں کی موجودگی اس بات کی نشاندہی کرتی ہے کہ اس معاہدے میں یکے بعد دیگرے رہائی کی جائے گی۔ پہلے گروپ کی رہائی کے بعد دوسرے کے لیے کارروائی شروع کی جائے گی۔
مشکل لیکن درست فیصلہ: یاہو
اسرائیلی وزیر اعظم نیتن یاہو نے حکومتی اجلاس سے قبل کہا تھا کہ اسرائیل میں حکام غزہ میں زیر حراست کچھ قیدیوں کو رہا کرنے کے معاہدے کے حوالے سے ایک "مشکل لیکن درست فیصلہ” کرنے کی تیاری کر رہے ہیں، جس کے ذریعے قیدیوں کو مرحلہ وار رہا کیا جائے گا۔
نیتن یاہو نے اس بات کی بھی تصدیق کی کہ سکیورٹی رہ نما اس فیصلے کی مکمل حمایت کرتے ہیں، جس سے فوج کو لڑائی جاری رکھنے کے لیے تیاری کرنے کا موقع ملے گا۔
نیتن یاہو نے مزید کہا کہ امریکی صدر جو بائیڈن نے مزید قیدیوں کو شامل کرنے کے معاہدے کو بہتر بنانے میں مدد کی۔ اس کے علاوہ انہوں نے اس بات کی تصدیق کی کہ اسرائیل کے تمام اہداف کے حصول تک جنگ جاری رہے گی۔
ہمارے ہاتھ ٹریگر پر رہیں گے:حماس
حماس نے اپنے ایک بیان میں کہا کہ اس معاہدے میں صلاح الدین اسٹریٹ کے ساتھ ساتھ شمالی سے جنوبی غزہ تک شہریوں کی نقل و حرکت کی آزادی کی ضمانت اور اسرائیل کی جانب سے جنگ بندی کے دوران پوری پٹی میں کسی پر حملہ یا گرفتاری نہ کرنے کا وعدہ شامل ہے۔
حماس نے مزید کہا کہ اس معاہدے میں چار روزہ جنگ بندی کے دوران جنوبی غزہ میں فضائی ٹریفک کو روکنے کے بدلے میں شمالی غزہ میں روزانہ 6 گھنٹے فضائی کارروائیوں کو روکنا شامل ہے۔
معاہدے کے تحت غزہ کے شمال اور جنوب کے تمام علاقوں میں سینکڑوں امدادی ٹرکوں اور ایندھن کے ٹرکوں کو داخل ہونے کی بھی اجازت دی جائے گی۔ حماس نے مزید کہا کہ جب ہم جنگ بندی کے معاہدے کی آمد کا اعلان کرتے ہیں، ہم اس بات کی تصدیق کرتے ہیں کہ "ہمارے ہاتھ ٹریگر پررہیں گے”۔
حماس نے 7 اکتوبر کو غزہ کی پٹی سے اسرائیل پر ایک غیر معمولی حملہ کیا، جس کے دوران اسرائیلی حکام کے مطابق غیر ملکیوں سمیت تقریباً 240 افراد کو اغوا کر کے پٹی منتقل کر دیا گیا۔