قاسم سید
اترپردیش کے پنچایت انتخابات میں ضلع چیئرمین کے الیکشن میں جودھاندلیاں، سرکاری مشنری کے اندھا دھند استعمال اور ایس پی ، ڈی ایم کے رول کی کہانیاں سامنے آئی ہیں اس سے انتخابی عمل پر لوگوں کااعتماد اٹھ جانا حیرت انگیز نہیں ہوگا ۔ اخلاقیات تو دور شرم وحیا کی تمام حدیں پار کی گئی ہیں جو پارٹی پنچایتی الیکشن میں بری طرح ہار گئی تھی اس نے ریاست کے 75 اضلاع میں سے 67 میں اپنا چیئرمین منتخب کرالیا۔ اس سے سوال یہ بھی ہوتا ہے کہ 2022 میں بھی کیا یہی سب کچھ ہونے والا ہے۔ یہ تو ایک پہلوہے، سب سے حیر ت انگیز اور ناقابل یقین پہلو اسدالدین اویسی کی پارٹی کا رویہ ہے۔ اس کے ارکان نے کھل کر بی جے پی کا ساتھ اوراس کے چیئرمین بنانے میں اپنا پورا وزن ڈال دیا۔ معلوم نہیںاویسی کے اندھ بھکت اس کا کیا جواز فراہم کریں گے ۔ اویسی کی نیک نیتی ، خلوص اور بی جے پی کے خلاف سخت ترین بیانات کی روشنی میں یہ رویہ کسی کو بھی ہضم نہیں ہو رہا ہے ۔
مجلس کو مسلمانوں کے ہر مسئلہ کاحل سمجھنے والوں کو اس کی تعبیرات سمجھانا بہت مشکل ہے ۔ بی ایس پی نے تو اول روز سے ہی بی جے پی کی طرف اپنے جھٹکاؤ کو چھپایا نہیں ۔ انہوں نے ضمیر کی آواز پر ووٹ دینے کی اپیل کی تھی اور ان کا ضمیر کہاں سجد ہ ریزہوا وہ سب کو پتہ ہے ،مگر ہمیشہ بی جے پی کے نشانے پر رہنے والی اویسی کی پارٹی اے آئی ایم آئی ایم کے ضلع پنچایت ممبران نے چیئرمین الیکشن میں بی جے پی کا کھل کر ساتھ دیا ۔ مراد آباد میں تو بی جے پی کی حمایت کا پہلے ہی اعلان کردیا تھا، غازی پور ضلع میں بھی اس کے دو ضلع پنچایت ممبروں نے بی جے پی امیدوار کے حق میں ووٹ دیا، یہی نہیں ان کے اتحادی اور بی جے پی کے خلاف آگ اگلنے والے سہیل دیو بھارتیہ سماج پارٹی کے صدر اوم پرکاش راج بھر نے ایس پی کی حمایت کااعلان کیا تھا اور ووٹنگ کے دن ان کے ممبر حکمراں پارٹی کے حق میں کھڑے دکھائی دیے۔
سوال تو بنتا ہے کہ آخر اویسی پر کیا دباؤ تھا، وہ تو شیر ہیں تو ان کے ممبران شیر کے بچے یہ کیوں بکری کی طرح ممیاتے بی جے پی کے پالے میں چلے گئے ۔ اس بات کی کیاضمانت ہے کہ اسمبلی الیکشن میں یہی رول ادا کرلیاجائے اور کمزور پڑتی بی جے پی کو آکسیجن دینے کے لیے دورے پڑیں ۔ لوگ اویسی کو بی جے پی کی بی ٹیم کہتے ہیں، چیئرمین انتخابات میں اے آئی ایم آئی ایم کے رول سے اس الزام کو تقویت ملتی ہے ۔ گرچہ اس دورمیں سوال پوچھنا اپنی شامت لانا ہے ،خواہ سامنے کوئی ہو ۔ کیا اویسی کے خیمہ سے اس کا اطمینان بحش جواب عوام کو ملے گا اور کیا ان ارکان کے خلاف کوئی کارروائی ہوگی؟