ہری دوار :(ایجنسی)
یتی نرسنگھانند کو مسلم خواتین کے خلاف مبینہ طور پر قابل اعتراض اور توہین آمیز تبصرہ کرنے کے معاملے میں ضمانت مل گئی ہے۔ ہری دوار کے ایڈیشنل ڈسٹرکٹ اینڈ سیشن جج بھارت بھوشن پانڈے نے سی جے ایم کورٹ کے حکم کے خلاف ضمانت کی درخواست پر ڈاسنا مندر کے مہنت یتی نرسنگھانند کو ضمانت پر رہا کرنے کا حکم دیا ہے۔
یتی نرسنگھانند پر الزام ہے کہ انہوں نے کچھ ویڈیوز میں مسلم خواتین کے خلاف قابل اعتراض اور توہین آمیز تبصرہ کیا تھا۔ اس کے علاوہ، اس ویڈیو کو سوشل میڈیا کے کئی پلیٹ فارمز پر پروموٹ کیا گیا۔ اسی وجہ سے، یتی نرسنگھانند کے خلاف تعزیرات ہند یعنی آئی پی سی کی دفعہ 295A (مذہبی جذبات کو مشتعل کرنے کے ارادے سے جان بوجھ کر کام کرنا) اور 509 (خواتین کے خلاف توہین آمیز تبصرے) کے تحت مقدمہ درج کیا گیا تھا۔
ان دفعات کے تحت مقدمات درج کرتے ہوئے کہا گیا کہ یتی نرسنگھانند کی تقریر کے دو ویڈیوز ٹوئٹر اور یوٹیوب پر پوسٹ کیے گئے تھے، جس میں نرسنگھانند کو مسلم خواتین کے تئیں قابل اعتراض؍ تضحیک آمیز تبصرہ کرتے ہوئے دیکھا گیا تھا۔ نرسنگھانند کو اس معاملے میں ایف آئی آر درج ہونے کے بعد 16 جنوری 2022 کو گرفتار کیا گیا تھا اور اس کے بعد ہری دوار کورٹ میں ضمانت کی درخواست دائر کی گئی تھی۔
اس سے قبل، سی جے ایم مکیش آریہ نے استغاثہ کے ذریعہ درج دستاویزات اور ایف آئی آر کو دیکھنے کے بعد ضمانت دینے سے انکار کردیا تھا۔ اس دوران سی جے ایم مکیش آریہ نے کہا تھا کہ پہلے بھی دفعہ 41-A کا نوٹس جاری ہونے کے باوجود درخواست گزار سوشل میڈیا کے ذریعے فرقہ وارانہ جذبات بھڑکانے کا کام کر رہا ہے، اس لیے علاقے کا ماحول خراب ہونے کا قوی امکان ہے۔
ان تمام پس منظر کی وجہ سے پہلی عدالت نے 19 جنوری کو یتی نرسنگھانند کی ضمانت کی درخواست مسترد کر دی تھی۔ ساتھ ہی، ضمانت کی منسوخی کے اس حکم کے خلاف یتی نے سیشن کورٹ میں درخواست دائر کی تھی۔ ایڈیشنل ڈسٹرکٹ اینڈ سیشن جج بھارت بھوشن پانڈے نے آج کیس میں یتی نرسنگھانند کے وکیل کی دلیلیں سننے کے بعد ان کی ضمانت پر رہائی کا حکم دیا۔
واضح رہے کہ دسمبر 2021 میں ہری دوار میں منعقدہ مبینہ دھرم سنسد میں مسلمانوں کے خلاف نفرت انگیز تقریر کرنے پر 10 لوگوں کے خلاف ایف آئی آر درج کی گئی تھی، جس میں نرسنگھانند کا نام بھی شامل تھا۔ تاہم اس معاملے میں یتی کو 7 فروری کو ضمانت مل گئی تھی۔