نئی دہلی:
بھوٹان سے بھارت کو ممکنہ پہلی جون سے ہر روز چالیس میٹرک ٹن آکسیجن ملنے لگے گی۔ ہے نہ دلچسپ بات؟ جس بھوٹان کی بھارت کئی طرح سے مدد کرتا آیا ہے وہی چوھٹا سا ملک آج اپنے بڑے پڑوسی کی مدد کررہا ہے ،لیکن اس سے بھی بڑی دلچسپ ہے اس مدد کی کہانی۔
کہانی شروع ہوتی ہے گوہاٹی سے، جہاں 25 اپریل کی ایک شام آسام کے اس وقت کے وزیر خزانہ اور موجودہ وزیر اعلیٰ ہیمنت بسوا سرما میگھالیہ آکسیجن کمپنی کے ڈائریکٹر پروین جین سے بات کررہے تھے۔ گفتگو کے دوران جین نے کہاکہ سخت لاک ڈاؤن کی وجہ سے ان کا بھوٹان کا آکسیجن پروجیکٹ لٹکا ہوا ہے۔ ان کا پلانٹ بھوٹان کے ساتھ شراکت میں آسام کی سرحد سے سات کلومیٹر دور بھوٹان کے ضلع سمرودپ جونگ کھر میں شروع ہونا تھا۔
یہ سنتے ہی ہیمنت کے دماغ میں بجلی سی چمک اٹھی۔ انہوں نے فوراً وزیر خارجہ جے شنکر کو فون کیا ۔ ساری بات سمجھا کر بولے ہم لوگ بھوٹان سے مائع آکسیجن امپورٹ کرنے کا راستہ کیوں نہیں تلاش کرتے۔ وزیر خارجہ کو بات سمجھنے میں دیر نہیں لگی اور انہوں نے بھوٹان میں موجود ہندوستانی سفیر روچر کمبوج کو فون کردیا۔ کمبوج نے بھوٹان کے بادشاہ سے درخواست کی۔ اور کام شروع کردیا۔ قابل ذکر ہے کہ بھوٹان میں جمہوریت کی آمد کے بعد بھی بادشاہ کے لئے بے حد عقیدت پایا جاتا ہے۔ دراصل نریش نے خود جمہوریت لانے کا کام کیا تھا۔
ایسے بادشاہ کی خواہش جلد سے جلد پوری ہوجاتی ہے۔ چنانچہ کمبوج کی درخواست کے بعد نریش نے حکم نامہ جاری کیا۔ ایک گھنٹہ میں تمام اجازتیں حاصل کرلی گئیں۔ اجازت اہمیت کی حامل تھی کیونکہ بھوٹان نے کووڈ کے پیش نظر سخت لاک ڈاؤن لگا رکھاہے۔ اتنا سخت کہ یہاں تک کہ بادشاہ کے کنبہ میں بھی کوئی رعایت نہیں تھی۔ اس کے باوجود شام تک پروجیکٹ کے سائٹ پر بیلچہ چلنا شروع ہوگیا۔
آسام کے وزیر اعلیٰ نے تمام تفصیلات اور پیش رفت کی تصدیق کرتے ہوئے کہا کہ آکسیجن پلانٹ اگلے مہینے میں شروع ہوگا۔ انہوں نے اس کے لئے وزیر خارجہ جے شنکر ، ہندوستانی سفیر کمبوج اور بھوٹان کے بادشاہ کا شکریہ ادا کیا۔