ہاپوڑ :(ایجنسی)
اتوار کو ہاپوڑ کے پلکھوا میں ایک انتخابی میٹنگ سے خطاب کرتے ہوئے اتر پردیش کے وزیر اعلیٰ یوگی آدتیہ ناتھ نے کہا کہ کچھ لوگ چاہتے ہیں کہ یوپی میں دوبارہ فسادات ہوں۔ وزیراعلیٰ نے کہا کہ 5 سال سے بلوں میں پڑے رہنے والے ایک بار پھر سر اٹھانے کی کوشش کر رہے ہیں لیکن 10 مارچ کے بعد ان کی گرمی اتر جائے گی۔ اس دوران انہوں نے 2013 میں مظفر نگر فسادات سے پہلے سچن اور گورو کے قتل کا بھی ذکر کیا۔
یوگی آدتیہ ناتھ نے کہا کہجو لوگ فساد کی نیت سے سر اٹھانے کی کوشش کر رہے ہیں، 5 سال سے یہ تمام لوگ بلوں میں گھسے ہوئے تھے۔ جب وہ سبزی لینے نکلتے تو چھپ جاتے اور پولیس پکڑ لیتی، پھر اگلے دن گلے میں تختی ڈال کر آتے کہ صاحب بخش دو،سبزی بیچ کر روزی کمائیں گے۔ 10 مارچ کے بعد ایک بار پھر ان کے گلے میں تختی نظر آئے گی۔ یہ گرمی، جو فی الحال کیرانہ اور مظفر نگر کے کچھ مقامات پر نظر آرہی ہے، شانت ہو جائے گی، کیونکہ گرمی کیسے شانت ہوگی یہ تومیں مئی اور جون میں بھی شملہ بنا دیتاہوں۔‘‘
فساد کی سازش لے کر آئی ہے دو لڑکوں کی جوڑی
مظفر نگر میں سچن اور گورو کے قتل کا ذکر کرتے ہوئے یوگی آدتیہ ناتھ نے اکھلیش یادو اور جینت چودھری کو نشانہ بناتے ہوئے کہا کہ وہ ایک بار پھر فساد کی سازش لے کر آئے ہیں۔ یوگی نے کہا کہسچن اور گورو کو اس لیے مارا گیا کہ وہ اپنی بہن کی حفاظت کے لیے گئے تھے کہ یہ پوچھنے کہ تم ہماری بہن کو کیوں چھیڑ رہے ہو، جو انہوں نے پوچھا، وہ مارے گئے۔ کوئی بھی بھائی اس حفاظتی دھاگے کے لیے جسے بہن رکشا بندھن پر بھائی کی کلائی پر باندھتی ہے، پوچھنا اس کی ذمہ داری ہے۔ لیکن اس بے دردی کو کون بھول سکتا ہے جس کے ساتھ اقتدار کے تحفظ میں پروان چڑھنے والے غنڈوں نے سچن اور گورو کو مار ڈالا۔ دو لڑکوں کی جوڑی جو آج پھر آرہی ہے، کیا وہ فساد کی سازش کے لیے نہیں آئے؟
واضح رہے کہ27 اگست 2013 کو کول کے ملک پورہ کے رہائشی گورو اور سچن کا قتل کر دیا گیاتھا۔ اس پر شدید سیاست ہوئی اور کئی پنچایتیں منعقد ہوئیں، جس کی وجہ سے 7 ستمبر 2013 کو مظفر نگر میں ایک خوفناک فرقہ وارانہ فساد پھوٹ پڑا تھا۔