نئی دہلی:(پریس ریلیز)
”ہندوستان میں مسلمان نہ صرف معاشی بدحالی سے دوچار ہیں بلکہ تعلیمی و دیگر متعدد محاذ پر یہ انتہائی پسماندگی کے شکار ہیں۔اگر زکوٰۃ کے نظم کو درست اور اس کا صحیح مصرف تلاش کرکے خرچ کیا جائے تو مسلمانوں کی اس بدحالی میں کسی حد تک کمی لائی جاسکتی ہے۔ حالانکہ ملک میں کئی تنظیمیں اس کے لئے کام کررہی ہیں مگر مصرف اور مستحقین کی صحیح شناخت نہ ہونے کے سبب بہت سے حقدار یا پھر وہ لوگ جو مستحقین میں شامل ہیں مگر غیرت کی وجہ سے کسی کے سامنے ہاتھ نہیں پھیلاتے ہیں، محروم رہ جاتے ہیں نتیجتاً وہ فاقہ کشی کا سامنا کرتے ہیں۔ ایسے مستحقین کی تلاش کرنا ضروری ہے جنہیں قرآن کی اصطلاح میں مسکین کہا جاتا ہے اور زکوٰہ کے مدات میں مسکینوں کی امداد شامل ہے۔
اس مقصد کے لئے جماعت اسلامی ہند نے ’زکوٰۃ سینٹر انڈیا‘ قائم کیا ہے۔ اس کے برانچ ملک کے مختلف شہروں میں قائم کئے جائیں گے۔تاکہ زیادہ سے زیادہ امت مسلمہ کے غرباء کو زکوۃ کی رقم پہنچائی جاسکے۔ اس سینٹر کا ایک اہم پہلو یہ بھی ہے کہ مسلمانوں میں بہت سے ایسے لوگ موجود ہیں جو زکوٰۃ دینے کی پوزیشن میں ہیں لیکن ان کی توجہ اس طرف نہیں ہوتی ہے۔ یہ سینٹر ایسے لوگوں میں زکوٰۃ ادا کرنے کی ترغیب دے گا۔ ان سے زکوٰۃ وصول کرنے کے بعد صحیح مصرف میں خرچ کرنے کے لئے مستقل طور پر ایک ٹیم وہاں کا جائزہ لے گی اور پھر جہاں جیسی ضرورت ہوگی، اسی اعتبار سے اسے خرچ کیا جائے گا۔
اس سلسلے میں کوشش یہ کی جائے گی کہ زکوٰۃ کے اس پیسے سے کسی کمزور خاندان یا فرد کی مدد اس طرح کی جائے کہ وہ ایک سال کے اندر معاشی اعتبار سے اتنا مضبوط ہوجائے کہ پھر زکٰوۃ لینے کا مستحق نہ رہے۔ یہ باتیں نائب امیر جماعت اسلامی ہند ایس امین الحسن صاحب نے میڈیا رپورٹروں کے درمیان اپنے بیان میں کہی۔انہیں اس سینٹر کا چیئر مین مقرر کیا گیا ہے جبکہ محی الدین شاکر سکریٹری شعبہ تنظیم کو خزانچی اور عبد الجبار کو سینٹر کا سکریٹری مقرر کیا گیا ہے۔