نئی دہلی:
دہلی وقف بورڈ کے چیئرمین اوکھلا سے رکن اسمبلی امانت اللہ خان نے آج صدر جمہوریہ ہند،وزیر اعظم اور وزیر داخلہ کی خدمت میں ڈاسنہ مندر کے متنازعہ پجاری اور گستاخ رسولؐ نرسنگھ آنند سرسوتی کے خلاف کارروائی کے لئے عرضداشت پیش کی ۔امانت اللہ خان نے اپنی عرضداشت میں ہندوستان میں مسلمانوں کے خلاف جاری نفرتی مہم اور مسلمانوں کے خلاف بڑھتے نفرت کے واقعات کی طرف توجہ دلاتے ہوئے ایسے سبھی عناصرکے خلاف کارروائی کی درخواست کی ہے جو ہندوستان کا پر امن ماحول بگاڑنے پر آمادہ ہیں اور مسلمانوں کے خلاف آئے دن زہر اگلتے رہتے ہیں۔امانت اللہ خان نے حالیہ دنوں پیش آئے ایسے واقعات کا ذکر بھی کیا ہے جن سے مسلمانوں کی نہ صرف دل آزاری ہوئی ہے بلکہ مسلسل ان کے خلاف نفرتی پروپیگنڈہ کو ہوا دی جارہی ہے اور مسلمانوں کے خلاف ماحول سازی کی جارہی ہے جس کا نتیجہ یہ ہے کہ صدیوں سے ہم آہنگی کے ساتھ رہ رہے طبقاتوں کے بیچ عدم اعتمادی اور نفرت کا ماحول بناہے جو ملک کی ترقی کی راہ میں رکاوٹ ہے۔ امانت اللہ خان نے اپنی عرضداشت میں لکھا ہے کہ’ بجائے اس کے کہ ہم ہندوستان کو عالمی لیڈر بنانے پر اپنی توجہ اور طاقت صرف کریں کچھ مٹھی بھر لوگ ہندوستان کا پر امن ماحول بگاڑنے میں مصروف ہیں۔انہوں نے آگے لکھا کہ خواتین کے خلاف بھی نازیبا تبصرے اور انھیں بدنام کرنے کے لئے غلط پیغامات سوشل ذرائع ابلاغ پر پھیلائے جاتے ہیں۔ امانت اللہ خان نے شاہین باغ احتجاج میں شامل خواتین کی مثال دیتے ہوئے کہاکہ پر امن احتجاج کر رہی خواتین کے خلاف غلط اور نفرت پر مبنی پیغامات پھیلائے گئے۔ انہوں نے اپنے مخصوص ایجنڈہ پر کاربند رہنے والے ذرائع ابلاغ کا خاص طور سے تذکرہ کیا۔ انہوں نے آگے کہاکہ کچھ دن قبل غازی آباد کے ڈاسنہ مندر میں ایک مسلم نابالغ بچے کی پانی پینے پر پٹائی کردی گئی اور ایک اپریل کو اسی مندر کے پجاری یتی نرسنگھ آنند سرسوتی نے دہلی پریس کلب آف انڈیا میں ہمارے پیارے نبی کی شان میں ایسے نازیبا کلمات کہے جنھیں زبان پر نہیں لایا جاسکتا اور اس سے پوری دنیا کے مسلمانوں کے جذبات مجروح ہوئے۔ جب میں نے اس پجاری کے خلاف شکایت درج کرائی تو میرے خلاف نفرتی پیغامات اور دھمکی بھرے فونوں کا سیلاب آگیا ہے اور غازی آباد میں میرے سر پر 51لاکھ کا انعام رکھا گیا ہے جس پر میں قانونی کارروائی کروں گا۔