ناندیڑ سی بی آئ نے نے مہاراشٹر کے ناندیڑ کی ضلعی عدالت سے کہا کہ وہ اپریل 2006 کے ناندیڑ دھماکوں سے متعلق ایک کیس میں بطور گواہ پیش ہونے کے لیے یشونت شندے آر ایس ایس کے سابق کا:رکن ہیں، کی درخواست کو مسترد کرے۔1990 سے ہندو انتہا پسند گروپ کے کل وقتی کارکن شندے نے ناندیڑ کی ایک عدالت میں اپنے حلف نامے میں دعویٰ کیا تھا کہ ہندوستان کی حکمراں ہندو بالادستی پسند بی جے پی نے آر ایس ایس کے ساتھ مل کر ملک بھر میں دہشت گردانہ حملے کیے تھےتاکہ سیاسی وانتخابی فایدہ حاصل کیا جاسکے سیاسی ا25 سال سے نیم فوجی ہندو بالادستی کے گروپ کے رکن، شندے نے کہا کہ 2003 میں، ہندوستان کے 2004 کے وفاقی انتخابات سے ایک سال پہلے، ملند پراندے، جو اس وقت وی ایچ پی کے جنرل سکریٹری ہیں، اس منصوبے کی قیادت کرنے والی اہم شخصیت تھے
۔اندریش کمار اور ہمانشو پانسے کے علاوہ ملند پراندے، راکیش دھواڑے اور روی دیو (متھون چکرورتی) کو کیس میں کلیدی سازش کاروں کے طور پر شناخت کیا گیا ہے۔ جہاں روی دیو نے بم بنانا سکھایا، وہیں ملند پراندے اور راکیش دھواڑے نے تربیتی کیمپ کا اہتمام کیا۔شندے کی دلیل کے بعد عدالت نے سی بی آئی اور معاملے کے ملزمین سے جواب طلب کیا تھا۔جیسا کہ "دی کارواں” نے رپورٹ کیا، سی بی آئی نے شندے کو بطور گواہ لینے کی مخالفت کی، اور یہ دعویٰ کیا کہ ان کی درخواست "نہ تو قانون میں قابلِ عمل ہے” اور نہ ہی "حقائق پر”۔
میگزین کے مطابق، سی بی آئی کی دلیل بنیادی طور پر اس بات پر ہے کہ شندے نے دھماکے کے بعد گزشتہ 16 سالوں سے تفتیشی ایجنسیوں سے رابطہ نہیں کیا تھا۔ اس نے یہ بھی دعویٰ کیا کہ وہ جاری مقدمے میں متاثرہ فریق نہیں تھا۔اگر عدالت شندے کا حلف نامہ قبول کر لیتی ہے تو ملند پراندے سنگھ پریوار کے ان سینئر ترین کارکنوں میں سے ایک ہوں گے جن سے دہشت گردی سے متعلق کیس میں تفتیش کی جائے گی۔