نئی دہلی :
آل انڈیا یونائٹیڈ ڈیموکریٹک فرنٹ کے لیڈر اور ممبر پارلیمنٹ مولانا بدرالدین اجمل نے کہاکہ ’بھارت کا دشمن‘ کہنے پر وہ آسام کے وزیر اعلیٰ سونو وال کو عدالت میں لے جائیں گے۔ واضح رہے کہ مولانا اجمل آسام کی حالیہ اسمبلی انتخابی مہم کے دوران اکلوتے سب سے بڑے ایشو کے طور پر ابھرے تھے۔ بی جے پی نے الزام لگایا تھا کہ وہ آسام کی تہذیب وثقافت کے لیے خطرہ ہیں۔ آسام کی آبادی میں کم وبیش 40 فیصد مسلم ووٹروں کو متحد کرنے کے لیے کانگریس نے مجبور ہو کر ان سے ہاتھ ملایا ہے۔ مولانا اجمل اس وقت آسام کے سب سے طاقتور مسلم لیڈر ہیں۔انہوں نے انڈیا ٹو ڈے میگزن سے گفتگو کے دوران کہا کہ سونووال نے میرے خلاف جو کچھ کہا ہے کہ میں اس پر انہیں عدالت لے کر جاؤں گا۔ یہ سوال کرنے پر کہ سونووال نے انہیں ’بھارت کا دشمن‘ کہا ہے، اجمل نے کہاکہ وزیراعلیٰ کو استعفیٰ دے دینا چاہئے۔ اگر میں دیش کا دشمن ہوں تو مجھے ریاست میں آزادی کے ساتھ گھومنے پھرنے کیوں دے رہے ہیں۔ وزارت داخلہ گرفتار کرکے جیل میں کیوں نہیں ڈالتی۔ میں وزیر اعلیٰ کو عدالت میں گھسیٹوں گا، انہیں چھوڑوں گا نہیں۔
انہوں نے کہاکہ میرے اوپریہ الزام بے بنیاد ہے کہ میں نے مسلم خواتین سے 10 بچے پیدا کرنے کے لیے کہا ہے۔ انہوں نے چیلنج کیا کہ اگر اس کا ثبوت ہے تو سامنے لایا جائے۔ یہ سوال کرنے پر کہ وہ وزیر اعلیٰ بننا چاہتے ہیں کہ اجمل نے صاف طور سے کہاکہ بالکل نہیں۔ مجھے نہیں لگتا ہے کہ میں آسام کا سی ایم بننے کے لائق ہوں۔ ایک سوال کے جواب میں انہوں نے سی اے اے کو آئین کے خلاف بتایا اور کہاکہ مذہب کی بنیاد پر کوئی قانون نہیں بن سکتا۔ انہوں نے دعویٰ کیاکہ انتخابات میں ’مہاجوٹ‘ 101 سے زائد سیٹیں لائے گا۔