پٹنہ:(ایجنسی)
اگنی پتھ اسکیم کو لے کر بہار میں جے ڈی یو اور بی جے پی کے درمیان چل رہی رسہ کشی کی خبر اب مرکزی حکومت تک پہنچ گئی ہے۔ یہی وجہ ہے کہ مرکزی حکومت نے بہار کے دونوں نائب وزرائے اعلیٰ سمیت کل 10 لیڈروں کو Y سطح کی سیکورٹی فراہم کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔ مرکزی حکومت نے بہار کی ڈپٹی سی ایم رینو دیوی، تارکیشور پرساد، بی جے پی کے صدر سنجے جیسوال، بسفی کے ایم ایل اے ہری بھوشن ٹھاکر، دربھنگہ کے ایم ایل اے سنجے سراوگی سمیت کئی نام شامل ہے۔ وزارت داخلہ نے یہ فیصلہ سینٹرل انٹیلی جنس ایجنسیوں کی رپورٹ کی بنیاد پر لیا ہے جس میں کہا گیا تھا کہ ان تمام لیڈروں کو دھمکیاں مل رہی ہیں۔ وزارت داخلہ کے اس فیصلے کے بعد سی آر پی ایف نے نائب وزیر اعلیٰ سمیت تمام لیڈروں کو سیکورٹی فراہم کرنے کا عمل شروع کر دیا ہے۔
بتا دیں کہ اگنی پتھ اسکیم کو لے کر بہار میں بی جی پی-جے ڈی یو کے درمیان زبانی جنگ جاری ہے۔ہفتہ کو پہلے اس اسکیم کو لے کر ہو رہے احتجاج کے دوران بی جے پی دفتر کو نشانہ بنانے اور مقامی انتظامیہ کے ذریعہ مظاہرین پر کوئی کارروائی نہ کرنے کو لے کر بہار بی جے پی صدر سنجے جیسوال نے جے ڈی یو پر الزام لگایا تھا ۔ جس کے بعد جے ڈی یو کے قومی صدر للن سنگھ نے پلٹ وار کرتے ہوئے بی جے پی کو ان ریاستوں میں ایسے نوجوانوں پر گولی چلوانے کا حکم دینے کی بات کہی تھی جہاں خود بی جے پی ہی اقتدار میں ہے ۔
غور طلب بات یہ ہے کہ بہار میں مرکز کے اس اسکیم کی زبردست مخالفت ہو رہی ہے۔ کچھ دن پہلے اس اسکیم سے ناراض نوجوانوں نے نائب وزیر اعلیٰ رینو دیوی کی بیتیا میں واقع رہائش گاہ پر حملہ کیا تھا۔ رینو دیوی کے علاوہ بہار میں بی جے پی لیڈروں کو بھی نوجوانوں کی مخالفت کا سامنا کرنا پڑا ہے۔ اس اسکیم کو لے کر بہار کے بکسر، سمستی پور، سپول، لکھی سرائے اور مونگیر اور اتر پردیش کے بلیا، بنارس، چندولی میں مشتعل نوجوان ہنگامہ کر رہے ہیں۔ کئی مقامات پر مظاہرین نے ٹرینوں کو نذرآتش کیا جب کہ کئی مقامات پر ریلوے اسٹیشنوں میں توڑ پھوڑ کی گئی۔ وارانسی میں کئی نوجوانوں کو اگنی پتھ اسکیم کے خلاف احتجاج میں ریلوے ٹریک پر پش اپ کرتے دیکھا گیا۔ بہار کے سمستی پور میں شرپسندوں نے جموں توی-گوہاٹی ایکسپریس ٹرین کے ڈبوں کو نذر آتش کر دیا۔ لکھی سرائے میں بھی آگ لگنے کی خبر ہے۔