وائٹ ہاؤس نے جمعہ کے روز تصدیق کی ہے کہ امریکہ غزہ کی پٹی میں انسانی بنیادوں پر جنگ بندی میں توسیع کے لیے کام جاری رکھے ہوئے ہے۔ تاہم غزہ کی پٹی میں اسرائیلی فوج کی کارروائیاں دوبارہ شروع ہوگئی ہیں۔
قومی سلامتی کونسل کے ترجمان نے کہا کہ ہم اسرائیل، مصر اور قطر کے ساتھ غزہ میں انسانی بنیادوں پر جنگ بندی میں توسیع کی کوششوں پر کام جاری رکھے ہوئے ہیں۔ صدر بائیڈن قیدیوں کی رہائی اور جنگ بندی کی مدت میں توسیع کی کوششوں میں شامل رہیں گے۔ انہوں نے کہا کہ غزہ میں حماس کی طرف سے قیدیوں کی فہرست فراہم کرنے میں ناکامی جنگ بندی میں توسیع نہ ہونے کی وجہ بنی
بلنکن نے کہا کہ انہوں نے اسرائیلی وزیر اعظم نیتن یاہو کو سمجھایا ہے کہ اسرائیل کو جنوبی غزہ کی پٹی میں اپنی کارروائیاں شروع کرنے سے پہلے شہریوں کے تحفظ کے ذرائع فراہم کرنا ہوں گے۔
امریکہ کی طرف سے ایسا کوئی عندیہ یا عملی اقدام سامنے نہیں آیا ہے جس کا مطلب اسرائیل کی غزہ میں اگلے مرحلے کی جنگ کے دوران جنوبی غزہ پر بمباری سے اسرائیل امریکی حمایت سے محروم ہو جائے گا۔عالمی رائے عامہ ہی نہیں امریکی عوام میں بھی اس امریکی پالیسی اور اقدام پر سخت تنقید جاری ہے، خود ڈیموکریٹس اور وائٹ ہاؤس انتظامیہ میں بھی تفریق اور تضاد سامنے آگیا۔
اس صورت حال میں یہ تو نہیں ہوا کہ امریکہ یا اس کے بڑے یورپ اتحادی اپنی پلایسی میں کوئی عملی تبدیلی لائے ہوں البتہ اب اسرائیل کو جنوبی گزہ میں پہلے والی بمباری کے شدت کی بمباری کرنے سے گریز کا کہا ہ
اسرائیلی بمباری اور زمینی مہم کی وجہ سے غزہ کی پٹی میں آباد 23 لاکھ افراد میں سے 3 چوتھائی بے گھر ہوگئے ہیں اور غزہ کی پٹی ایک بڑے انسانی بحران کا سامنا کر رہی ہےغزہ کی وزارت صحت کے مطابق 16,000 سے زیادہ فلسطینی شہید ہو چکے ہیں جن میں سے نصف سے زیادہ بچے اور خواتین ہیں۔۔