ایک امریکی اخبار کے صحافی نے دعویٰ کیا ہے کہ اسرائیل کو حماس کے حملے کے منصوبہ کا ایک سال پہلے سے علم تھا۔
امریکی صحافی کا کہنا ہے کہ اسرائیلی انٹیلی جنس ایک سال سے زیادہ عرصہ قبل حماس کے حملے کے بلیو پرنٹ سے آگاہ تھی جو کہ 7 اکتوبر کے حملے سے ملتا جلتا تھا۔
امریکی صحافی رونین برگمین (Ronen Bergman) نے امریکی ٹی وی پر بتایا کہ اسرائیلی انٹیلی جنس حماس کے حملے سے آگاہ تھی، ان کے پاس تفصیلات تھیں کی حملہ کیسے ہوگا۔
یہ اسرائیلی انٹیلی جنس کی کامیابی ہوسکتی تھی، لیکن انٹیلی جنس حکام نے سوچا کہ حماس ایسا حملہ نہیں کرسکتی اور نہ ہی ایسا حملہ کرنے کی صلاحیت رکھتی ہے۔
اسرائیلی حکام نے اسے تصوارتی منصوبہ سمجھا، اگر اسرائیلی دفاعی اسٹیبلشمنٹ انٹیلی جنس رپورٹ کو سنجیدگی سے لیتی تو نیتجہ مختلف ہوتا۔
نیو یارک ٹائمزمیں جمعرات کو شائع رپورٹ کے مطابق اسرائیلی حکام کو ایک دستاویز فراہم کی گئی تھی۔ جس میں ان ممکنہ حملوں کا خاکہ نکتہ وار طریقے سے بیان کیا گیا تھا۔ بعینیہ وہی بتایا گیا تھا جو بعد میں سات اکتوبر کو ایک تباہ کن حملے کی صورت سامنے آیا۔۔ نتیجتاً 1200 اسرائیلی ہلاک ہو گئے۔
اسرائیلی حکام کو پیش کی گئی دستاویز کے حوالے سے اخبار نے یہ رپورٹ نہیں کیا ہے کہ حماس کے حملوں کی کوئی متعین تاریخ یا وقت بھی بتایا گیا تھا۔
تاہم ایک خاکہ ضرور بیان کیا گیا تھا کہ حماس اس کے مطابق حملے کرے گی۔ پہلے راکٹ برسائے جائیں گے،اسرائیلی نگرانی کے حصار کو توڑ نے کی کوشش کی جائے گی، اور پھر بندوق بردار کئی لہروں اور قطاروں کی صورت میں حملہ آور ہوتے ہوئے اسرائیل میں داخل ہوں گے۔
رپورٹ کے مطابق دستاویز میں حساس معلومات اسرائیلی اہداف اور اسرائیلی فوجی صلاحیت کے علاوہ اسرائیلی حساس اداروں اور فوجی حکام سے متعلق تھیں۔ تاہم امریکی اخبار نے اس بارے میں یقین سے نہیں کہا کہ یہ خفیہ معلومات اسرائیلی سیاسی قیادت کے سامنے سے گزری تھیں یا نہیں ۔
پچھلے سال اسرائیلی فوجی حکام نے اس طرح کی اطلاعات کو قبل از وقت کہہ دیا تھا کہ اس طرح کی کوئی تیاری حماس کر رہی ہے ، یہ معلومات لانےو الے اسرائیلی سگنلز سے متعلق انٹیلی جنس ونگ کو حکام نے اس وجہ سے برخاست کر دیا تھا۔ اس سگنلز انٹیلی جنس کے شعبے نے خبردار کیا تھا لیکن ایک کرنل سطح کے فوجی افسر نے یہ رپورٹ دیکھنے کے بعد کہا ‘ ابھی صبر کرو’ ۔
تاہم یہ کہا گیا ہے کہ حساس رپورٹ میں یہ نہیں کہا گیا تھا کہ حماس کتنی جلدی حملے کرنےوالی ہے۔ اسرائیلی انٹیلی جنس کا یہی یقین تھا کہ اس کے عسکری سربراہ یحیٰ سنوار ابھی اسرائیل کا جنگی تعاقب کرنے کی کوشش میں نہیں ہے۔
نیو یارک ٹائمز کے مطابق یہ اسی طرح کی انٹیلجینس ناکامی ہے جس طرح کی نائن الیون کے سلسلے میں امریکہ میں دیکھنے میں آئی تھی۔