نئی دہلی :(ایجنسی)
بھارتی وزیر خارجہ ایس جے شنکر نے وفاقی دارالحکومت دہلی میں جاری ’رائے سینا ڈائیلاگ‘میں یورپی کمیشن کی سربراہ اُرزولا فان ڈیئر لائن، لکسمبرگ کے وزیر اعظم اور دیگر یورپی رہنماؤں کی جانب سے یوکرین پر روسی فوجی حملے کے حوالے سے بھارت کے موقف کے تناظر میں کیے گئے سوالات کا منگل کے روز سخت جواب دیا۔
بھارتی وزیر خارجہ نے کہا، ’اگر میں ان چیلنجز اور اصولوں کے حوالے سے بات کروں، جب ایشیا میں (چین کے جارحانہ رویے کی وجہ سے) ایسا ہی ایک چیلنج ہمارے سامنے تھا تو ہمیں یورپ سے یہ مشورہ ملا تھا کہ (چین کے ساتھ) تجارت میں اضافہ کرو۔ کم سے کم ہم آپ کو ایسا مشورہ تو نہیں دے رہے ہیں اور افغانستان کے تناظر میں مجھے بتایا جائے کہ آخر کس طرح کے اصولوں پر مبنی ضابطوں کو دنیا نے وہاں نافذ کیا؟‘‘ جے شنکر نے گوکہ جواب میں چین کا نام نہیں لیا تاہم ان کا واضح اشارہ اسی جانب تھا۔
نئی دہلی حکومت یہ کہتی رہی ہے کہ امریکہ، برطانیہ اور دیگر مغربی ممالک نہ صرف بھارت کے خلاف بلکہ ہند۔ بحرالکاہل علاقے میں دیگر ملکوں کے خلاف بھی چین کے بڑھتے ہوئے جارحانہ عزائم کو نظر انداز کررہے ہیں۔
جے شنکر نے مزید کہا،’’آپ یوکرین کے بارے میں بات کررہے ہیں۔ مجھے یاد ہے کہ ایک برس سے بھی کم عرصہ پہلے افغانستان میں کیا ہوا تھا، جہاں کے شہریوں کو دنیا (کی بڑی طاقتوں) نے ایک اور بحران میں دھکیل دیا۔‘‘
بھارتی وزیر خارجہ کا یہ تبصرہ یورپی کمیشن کی سربراہ اُورزولا فان ڈیئر لائن کے ‘رائے سینا ڈائیلاگ‘میں کی گئی تقریر کے جواب میں آیا ہے۔ انہوں نے بھارت کو یوکرین کے خلاف روس کی جارحیت کی نکتہ چینی سے گریز کرنے کی اپنی پالیسی ترک کرنے کے لیے کہا اور روس اور چین کے درمیان بڑھتے ہوئے تعلقات کے حوالے سے متنبہ کیا تھا۔
خیال رہے کہ روس کے ساتھ اپنے دیرینہ اسٹریٹیجک پارٹنرشپ اور دفاعی معاہدوں کی وجہ سے بھارت نے یوکرین بحران پر کافی محتاط رویہ اپنایا ہے۔