نئی دہلی (آرکے بیورو)بی ایس پی سے معطل کیے جانے کے بعد لوک سبھا رکن دانش علی کے خلاف پارٹی سپریمو مایاوتی کی کارروائی سیے کسی کو حیرانی نہیں ہوئی اور نہ ہی ان کا ردعمل خلاف توقع ہے ساری اسکرپٹ پہلے سے تیارشدہ لگ رہی ہے دلچسپ بات یہ ہے کہ انہیں پارلیمنٹ سیشن کے دوران معطل کیا گیا ۔سیاسی حلقوں میں اس بات کی چرچا تھی کہ پارٹی انہیں نکال دے گی اور وہ اس کے بعد کانگریس میں چلے جائیں گے
اس قدم کا تھوڑا انتظار کرنا ہوگا۔دریں اثنا کنوردانش علی نے پارٹی کے ذریعہ اپنے خلاف کیے گئے فیصلہ پر مایاوتی کو تنقید کا نشانہ بنایا۔ انھوں نے کہا کہ ’’بی ایس پی چیف مایاوتی کا یہ فیصلہ افسوسناک ہے اور اگر بی جے پی کی پالیسیوں کی مخالفت کرنا جرم ہے تو وہ کوئی بھی سزا بھگتنے کے لیے تیار ہیں۔‘
دراصل اس پورے معاملہ کو جس اینگل سے دکھانے کوشش کی جا رہی ہے معاملہ اس کے برعکس ہے سیاسی ذرائع کا کہنا ہے کہ نہ تو پارٹی مخالف سرگرمیوں کی وجہ سے معطل کیا گیا ہے (یہ تو روایتی اسٹائل ہے) اور نہ ہی بی جے پی پالیسیوں کی مخالفت کی وجہ ہے
واضح رہے کہ بی ایس پی نے دانش علی کو پارٹی مخالف سرگرمیوں کے الزام میں پارٹی سے معطل کر دیا۔ ذرائع کے مطابق کانگریس اور کنور دانش کی کانگریس سے بڑھتی نزدیکیاں مایاوتی کو ایک آنکھ نہیں بھا رہی تھیں اور اس بات کا قوی اشارہ مل رہا تھا کہ اگلی بار ان کو ٹکٹ نہیں ملے گا وہ مناسب موقع کی تلاش میں تھیں قارئین کو یاد ہوگا کی بی جے پی کے ایم پی رمیش بدھوڑی نے جب لوک سبھا کے فلور پر کنور دانش کے خلاف اہانت آمیز باتیں کہی تھں تو مایا وتی نے بہت سرد مہری کا مظاہرہ کیا تھا ان کی تنقید محض رسمی تھی جبکہ کانگریس کا سخت ردعمل سامنے آیا تھا اور کانگریس کے سابق صدر راہل گاندھی ان سے ملنے ان کے گھر چلے گئے تھے اور اس کا میڈیا میں خوب تذکرہ ہوا تھا ۔قابل ذکر اس ایپی سوڈ میں یہ ہے کہ کنور دانش کے وقت مانگنے کے باوجود مایا وتی نے آج تک ملنے کا وقت نہیں دیا ۔اسی سے اندازہ لگ رہاتھا کہ تعلقات میں کشیدگی بڑھتی جا رہی ہے اور دانش علی کی پارٹی میں کوئی جگہ نہیں بچی ہے۔اب دانش علی کیا کریں گے کب کریں گے اس کا انتظار کرنا ہوگا۔
اب دیکھتے ہیں کہ کنور دانش نے کیا ردعمل ظاہر کیا پارٹی سے نکالے جانے کے بعد امروہہ سے رکن پارلیمنٹ دانش علی نے ’ایکس‘ پر پوسٹ کیا ہے جس میں لکھا ہے ’’میں بہن مایاوتی جی کا ہمیشہ شکرگزار رہوں گا کہ انھوں نے مجھے ٹکٹ دے کر لوک سبھا کا رکن بننے میں مدد کی۔ بہن جی نے مجھے بی ایس پارلیمانی پارٹی کا لیڈر بھی بنایا۔ مجھے ہمیشہ ان کی حمایت ملی۔ (لیکن) ان کا آج کا فیصلہ افسوسناک ہے۔‘‘ انھوں نے مزید کہا کہ ’’میں نے اپنی پوری محنت اور لگن سے بی ایس پی کو مضبوط کرنے کی کوشش کی ہے اور کبھی بھی کسی طرح سے پارٹی مخالف کام نہیں کیا ہے۔ اس بات کے گواہ امروہہ علاقہ کے عوام ہیں۔‘‘
دانش علی کا کہنا ہے کہ ’’میں نے بی جے پی حکومت کی عوام مخالف پالیسیوں کی مخالفت ضرور کی ہے اور کرتا رہوں گا۔ چند سرمایہ داروں کے ذریعہ عوام کی ملکیت کی لوٹ کے خلاف بھی میں نے آواز اٹھائی اور اٹھاتا رہوں گا، کیونکہ یہی سچی عوامی خدمت ہے۔ اگر ایسا کرنا جرم ہے تو میں نے یہ جرم کیا ہے اور میں اس کی سزا بھگتنے کو تیار ہوں۔‘‘ پھر وہ کہتے ہیں ’’میں امروہہ کی عوام کو یقین دلانا چاہتا ہوں کہ آپ کی خدمت میں ہمیشہ حاضر رہوں گا۔‘‘
انہوں نے کہا کہ میں جس دن رکن پارلیمنٹ منتخب ہوا، اس دن سے ہی میں نے عوام کے مفاد اور پارٹی کے نظریات کو دھیان میں رکھتے ہوئے پارلیمنٹ کے اندر میں نے اس ملک کے محروم و استحصال زدہ سماج کی، کسان، پسماندہ طبقہ کی زبان بننے کا کام کیا۔ اگر یہ سب پارٹی مخالف ہے تو مجھے پتہ نہیں۔ کہیں بھی کوئی ناانصافی ہوتی ہے تو اس کے خلاف سب سے پہلے آواز بلند کرنے کا کام کیا اور آگے بھی کرتا رہوں گا۔