استنبول :
ترکی کے صدررجب طیب اردگان اسرائیل اور فلسطینیوں میں جاری تصادم کو لے کر دنیا بھر کے سربراہان مملکت سے گفتگو کررہے ہیں۔ اردگان نے زیادہ تر فون اسلامی ممالک کے سربراہوں سے کی ہیں۔
لیکن بدھ کے روز انہوں نے روس کے صدر ولادیمیر پوتن سے فون پر بات کی۔ پوتن کے ساتھ فون پر گفتگو میں اردگان نے کہا کہ اسرائیل کو ایک سخت سبق سکھانے کی ضرورت ہے۔
اردگان نے کہا کہ جب تک یہ معاملہ ختم نہیں ہوتا تب تک وہ اپنی پہل جاری رکھیں گے۔ اردگان نے پوتن کو یہ بھی بتایا کہ فلسطینیوں کے تحفظ کے لئے بین الاقوامی سیکورٹی فورسز بھیجی جائیں۔ ترکی کے صدر نے کہا کہ اسرائیل کے معاملے میں ترکی اور روس کو اقوام متحدہ میں مل کر کام کرنا چاہئے۔
پوتن کے بعد اردگان نے پاکستانی وزیر اعظم عمران خان کو فون کیا۔ عمران خان اور اردگان کے درمیان اسرائیل کو لے کر ہی گفتگو ہوئی۔
پاکستان کے وزیر اعظم آفس سے کہا گیا ہے کہ دونوں رہنماؤں نے مذاکرات میں اسرائیل کے بارے میں اپنی رائے کا اظہار کیا اور یکجہتی کا اظہار کیا۔ دونوں رہنماؤں نے کہا کہ رمضان المبارک کے مقدس مہینے میں بیت المقدس کی مسجد اقصیٰ کے اندر نمازیوں پر حملہ گھناؤنا جرم ہے اور بین الاقوامی قوانین کی خلاف ورزی ہے۔
اس گفتگو میں دونوں رہنماؤں نے اس بات پر اتفاق کیا کہ ترکی اور پاکستان کے وزرائے خارجہ بین الاقوامی سطح پر فلسطینیوں کے معاملات پر مل کر کام کریں گے۔ پاکستان کے وزیر اعظم آفس کے مطابق دونوں رہنماؤں کے درمیان علاقائی سلامتی کے حوالے سے بات چیت ہوئی۔
ترک صدر کے دفتر سے جاری ایک بیان میں کہا گیا ہے کہ پاکستان اور ترکی مل کر فلسطینیوں کے معاملات پر عالمی برادری کو متحد کریں گے۔ ترک صدر اردگان نے بھی کہا ہے کہ پاکستان اور ترکی کے مابین تعلقات علاقائی سلامتی کے لئے اہمیت رکھتے ہیں۔
اردگان نے اپنے بیان میں کہا ہے کہ مسجد اقصی اور مسلمانوں پر حملہ فوری طور پر روکا جائے گا۔ اسرائیل کا یہ عمل انسانیت پر حملہ ہے اور یہ بین الاقوامی قوانین کی خلاف ورزی ہے۔ اگر ان حملوں کو نہ روکا گیا تو اس زمین پر ایک بھی شخص نہیں ہوگا جس کا بین الاقوامی تنظیموں اور قواعد پر اعتماد رہے گا۔ اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کو فوری طور پر اسرائیلی کارروائی روکنی چاہئے۔ اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کو یہ سوچنا ہوگا کہ یہ دنیا پانچ ممالک سے آگے بھی ہے۔ ‘