لکھنؤ :
کورونا انفیکشن کی موجودہ لہر کئی ریاستوں میں خوف و ہراس کا باعث بن رہی ہے۔ بیماروں کے علاج کے لئے وسائل کی کمی ہے۔ اسی کے ساتھ ہی ان افراد کی آخری رسومات میں بھی مسائل آرہے ہیں جو کورونا انفیکشن کی وجہ سے اپنی جان سے ہاتھ دھو بیٹھے ہیں۔ اترپردیش اور مدھیہ پردیش کے متعدد اضلاع میں لاشوں کے آخری رسومات کے لئے گھنٹوں انتظار کرنا پڑتا ہے۔
خاص طور پر اترپردیش کی راجدھانی لکھنؤ اور مدھیہ پردیش کی راجدھانی بھوپال میں صورتحال دن بدن تشویشناک ہوتی جارہی ہے۔ بھوپال میں کچھ تنظیموں کا دعویٰ ہے کہ راجدھانی میں ایسی صورتحال ‘گیس سانحہ کے بعد پہلی بار دیکھنے کو ملی ہے۔
بی بی سی کے مطابق اتر پردیش میں نظر آنے والی تصویر حکومت کے دعوے اور اعدادوشمار سے مختلف ہے۔ وہ وارثین جن کے افراد کورونا وائرس کے انفیکشن کی وجہ سے اپنی جان سے ہاتھ دھو بیٹھے ہیں ، ان کی آخری رسومات کے لئے اپنے ٹوکن لینے کے بعد قبرستان میں آٹھ سے دس گھنٹے انتظار کرنا پڑا۔
لکھنؤ میں واقع بیکانٹھ دھام شمشان گھاٹ میں روزانہ تقریبا ً25 لاشوںکوجلایا جارہا ہے۔شمشان گھاٹ کے ملازم منا سنگھ نے بی بی سی کو فون پر بتایا کہ ایک لاش کی آخری رسومات میں تقریباً 45 منٹ لگتے ہیں اور دن بھر لاشوں کا آخری رسوم کیا جاتا ہے۔
حالانکہ سرکاری اعدادوشمار کے مطابق اپریل کے مہینے میں لکھنؤ میں اوسطاً پانچ سے آٹھ اموات ریکارڈ کی جارہی ہیں ، لیکن شمشان گھاٹ میں کووڈ پروٹوکول کے تحت روزانہ 20 سے زیادہ لاشوں کی آخری رسومات ادا کی جارہی ہیں۔ اس کے علاوہ کسی دوسرے شمشان گھاٹوں پر بھی لاشوں کی آخری رسومات کی جارہی ہے ، لیکن کووڈ انفیکشن کی وجہ سے مرنے والوں کی آخری رسومات بینکانٹھ دھام ہی میں کی جارہی ہیں۔