نئی دہلی ؍کیف :(ایجنسی)
آج یعنی 3 مارچ 2022 کو روس اور یوکرین کے درمیان جنگ کا آٹھواں دن ہے۔ یوکرین کے دارالحکومت کیف اور خار کیف میں روسی حملے تیز کر دیے گئے ہیں۔ غیر ملکی میڈیا رپورٹس کے حوالے سے بعض نیوز چینلز نے کہا ہے کہ کروز میزائل حملہ کیف میں محکمہ دفاع کے ہیڈ کوارٹر پر کیا گیا ہے۔
روس نے یوکرین کے دارالحکومت کیف میں حملے تیز کر دیے ہیں۔ اسی دوران وہاں الرٹ سائرن بجنے لگتے ہیں۔ کچھ ٹی وی میڈیا رپورٹس میں میئر کے حوالے سے بتایا گیا ہے کہ روسی فوجی کیف میں دراندازی کی کوشش کر رہے تھے۔ وہیں خار کیف میں رات بھر ہونے والے بم دھماکے میں آٹھ افراد کے مارے جانے کی اطلاع ہے۔ مرنے والوں میں کون (ملک وغیرہ) شامل تھے؟ اس وقت یہ واضح نہیں ہے۔
واضح رہے کہ روس اور شورش زدہ یوکرین کے درمیان اس وقت جنگ جاری ہے۔ میڈیا رپورٹس کے مطابق روسی فوج نے وہاں کے دوسرے بڑے شہر خراسان پر قبضہ کرلیا ہے جب کہ کیف کے کئی علاقوں میں دھماکے بھی ہوئے۔ ادھر وزیر مملکت برائے دفاع اجے بھٹ نے کہا ہے کہ ہر طالب علم کو وہاں سے بحفاظت بھارت لایا جائے گا۔
یوکرین میں ہندوستانیوں کو یرغمال بنائے جانے کی کوئی اطلاع نہیں
دریں اثنا، وزارت خارجہ کی طرف سے واضح کیا گیا ہے کہ یوکرین میں کسی بھی ہندوستانی کو یرغمال نہیں بنایا گیا ہے اور نہ ہی انہیں اس کا علم ہے۔ دراصل بدھ کو کچھ خبروں میں یہ دعویٰ کیا گیا تھا کہ یوکرین میں کچھ ہندوستانی طلباء کو یرغمال بنا لیا گیا ہے۔
میڈیا کے سوالات کا جواب دیتے ہوئے، وزارت خارجہ کے ترجمان ارندم باگچی نے کہا’’یوکرین میں ہمارا سفارت خانہ وہاں رہنے والے ہندوستانیوں کے ساتھ مسلسل رابطے میں ہے۔ یوکرین کی حکومت کے تعاون سے زیادہ تر طلباء کل خارکیف چھوڑ چکے ہیں۔ ہمیں کسی کو یرغمال بنائے جانے کی کوئی اطلاع نہیں ملی ہے۔ ہم نے یوکرین کی حکومت سے درخواست کی ہے کہ وہ ہمارے طلبا کو خارکیف اور آس پاس کے علاقوں سے نکال کر مغربی حصے تک پہنچانے کے لیے خصوصی ٹرینیں چلائیں۔
ترجمان نے کہا کہ ہم خطے کے مختلف ممالک بشمول روس، رومانیہ، پولینڈ، ہنگری، سلواکیہ اور مالڈووا کے ساتھ ہم آہنگی اور تعاون سے کام کر رہے ہیں۔ گزشتہ چند دنوں میں بڑی تعداد میں ہندوستانی لوگوں کو نکالا گیا ہے۔مسٹر باگچی نے کہا کہ ہم یوکرین کی حکومت کی طرف سے فراہم کردہ مدد کی تعریف کرتے ہیں۔ ہم یوکرین کے مغربی پڑوسیوں کا شکریہ ادا کرتے ہیں کہ انہوں نے یوکرین سے نکالے گئے ہندوستانی طلباء کو اس وقت تک پناہ دی جب تک کہ وہ گھر واپس جانے کے لیے ہوائی جہاز میں سوار نہ ہو گئے۔
دوسری جانب خبر ہے کہ جارجیا جو یوکرین کی طرح سوویت یونین کا حصہ تھا، یورپی یونین کا حصہ بن سکتا ہے۔ آپ کو بتاتے چلیں کہ روس اور یوکرین کے درمیان جنگ کا آج آٹھواں دن ہے۔ لیکن جنگ کے رکنے کے کوئی آثار نظر نہیں آتے۔
روس اور بیلاروس کے کھلاڑی پیرا اولمپکس میں شرکت نہیں کر سکیں گے
بین الاقوامی پیرا اولمپک کمیٹی (آئی پی سی) نے جمعرات کو کہا کہ روس اور بیلاروسی کھلاڑیوں پر یوکرین کی جنگ میں ان کے ممالک کے کردار کی وجہ سے سرمائی پیرا اولمپک گیمز میں شرکت پر پابندی عائد کر دی گئی ہے۔ آئی پی سی نے 24 گھنٹوں کے اندر اپنا فیصلہ تبدیل کر دیا جیسا کہ اس نے بدھ کو پہلے کہا تھا کہ روسی اور بیلاروسی کھلاڑیوں کو اپنے ملک کا نام اور جھنڈا استعمال نہ کرتے ہوئے جمعہ سے شروع ہونے والے گیمز میں غیر جانبدار کھلاڑی کے طور پر حصہ لینے کی اجازت ہوگی۔
آئی پی سی کو اس فیصلے پر تنقید کا سامنا کرنا پڑا تھا جس کے بعد اسے اپنا فیصلہ بدلنا پڑا۔ آئی پی سی نے یہ بھی کہا کہ یہ واضح ہے کہ بہت سے کھلاڑی روس یا بیلاروس کے خلاف مقابلہ کرنے سے انکار کر دیں گے جس سے پیرا اولمپکس میں مشکل صورتحال پیدا ہو گی اور اس کی ساکھ کو نقصان پہنچے گا۔ آئی پی سی کے صدر اینڈریو پرسن نے کہا: ’گزشتہ 12 گھنٹوں کے دوران ہم سے متعدد ممبران نے رابطہ کیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ اگر ہم نے اپنے فیصلے پر نظر ثانی نہیں کی تو اس کے سنگین نتائج برآمد ہو سکتے ہیں۔‘