نئی دہلی :(ایجنسی)
روسی فوج یوکرین میں خطرناک طریقے سے تباہی مچا رہی ہے۔ ایسے میں وہاں پھنسے دیگر ممالک کے شہریوں کی حفاظت کو لے کر تشویش بڑھ گئی ہے۔ اب بھارت میں بھی اس معاملے کو سنجیدگی سے لیا جا رہا ہے۔ اسی معاملے پر تشویش کا اظہار کرتے ہوئے ایک وکیل نے یوکرین میں پھنسے ہندوستانی طلبہ کا معاملہ سپریم کورٹ میں اٹھایا اور ہندوستانی طلبہ کو جلد از جلد نکالنے کا مطالبہ کیا۔ اس عرضی کا جواب دیتے ہوئے چیف جسٹس این وی رمن نے کہا کہ ہمیں طلبہ سے ہمدردی ہے لیکن عدالت اس میں کچھ نہیں کر سکتی۔ سپریم کورٹ نے کہا کہ ہم پیوتن کو جنگ روکنے کا حکم نہیں دے سکتے۔ یہ ہمارے دائرہ اختیار میں نہیں ہے۔ حکومت ضروری اقدامات کر رہی ہے۔ ہم اٹارنی جنرل سے پوچھیں گے کہ اس معاملے میں مزید کیا کیا جا سکتا ہے؟
چیف جسٹس نے کہا ہم اس میں کیا کر سکتے ہیں۔ ایک سوشل میڈیا کے پوسٹ میں کہا گیا ہے کہ چیف جسٹس آف انڈیا کچھ نہیں کر رہے ہیں۔ طلبا ءکی حالت دیکھ کر ہمیں بھی برا لگتا ہے لیکن ہم کیا کر سکتے ہیں؟ کیا ہم روسی صدر پیوتن سے جنگ بند کرنے کا کہہ سکتے ہیں؟ سپریم کورٹ یوکرین میں پھنسے طلباء کے معاملے پر اٹارنی جنرل کے ساتھ مل کر غور کرے گی۔
دریں اثنا، اٹارنی جنرل کے وینوگوپال اس معاملے کو لے کر سپریم کورٹ میں پیش ہوئے اور معاملے کی معلومات فراہم کیں۔ سی جے آئی نے درخواست گزار طالب علم کی تفصیلات طلب کیں۔ اے جی سے اس کی تفصیلات نوٹ کرنے کو کہا۔ پیش ہونے والے وکیل نے کہا کہ عرضی گزار یوکرین میں میڈیکل کا طالب علم ہے۔ 250 طلبا ء وہاں پھنسے ہوئے ہیں۔ انہیں رومانیہ کی سرحد سے نہیں نکالا جا رہا ہے۔ وہ یوکرین کی سرحد پر ہیں، انہیں رومانیہ جانے کی اجازت نہیں ہے۔
اٹارنی جنرل نے کہا کہ پی ایم نے پیوتن سے بات کی ہے۔ ایک وزیر کو رومانیہ بھیجا گیا ہے۔ حکومت سب کچھ کر رہی ہے۔ چیف جسٹس نے کہا کہ اپنے دفتر سے کہیں کہ کچھ کریں۔ عرضی گزار کا کہنا تھا کہ حکومت ہنگری سے طلباء کو واپس لا رہی ہے اور یہ طلباء رومانیہ میں پھنسے ہوئے ہیں۔ اے جی نے کہا کہ حکومت ہند نے طلباء کو نکالنے کے لیے مرکزی وزراء کو بھیجا ہے، مرکزی وزیر رومانیہ میں موجود ہیں۔ سپریم کورٹ نے مرکز سے کہا کہ وہ رومانیہ کی سرحد پر پھنسے طلباء کو نکالنے کے لیے اقدامات کرے۔ سی جے آئی نے اے جی سے کہا کہ کچھ اچھے اقدامات کریں۔