نئی دہلی :
ڈی ایس ایس بی یعنی دہلی سب آرڈ نیٹ سروسز سلیکشن بورڈ نے اردو سمیت کئی زبانوں میں ٹی جی ٹی کے لیے مقابلہ کے امتحان کا نوٹیفیکیشن جاری کیا گیا ، جس سے ارود حلقہ میں خوشی کی لہر دور گئی، لیکن سرکار نے اس کے ساتھ جو شرائط جاری کی ہیں وہ امیدوں پر اوس ڈال دیتی ہیں۔
مثلاً امیدواروں کی بجاطور پر امید تھی کہ دیگر ریاستوں کی طرح دہلی میں بھی عمر کی حد 45 سال کردی جائے گی لیکن سرکار نے جو نوٹیفکیشن جاری کیا ہے اس میں جنرل کیٹگری کے لیے عمر کی حد 32 سال رکھی گئی ہے ،یہی نہیں خاتون امیدواروں کو ملنے والی 10 سال کی رعایت بھی ختم کردی گئی ۔ یہ رعایت گزشتہ 40 سال سے دی جارہی تھی۔ اب اس فیصلے سے بیشتر خواتین درخواست نہیں دے سکیں گی۔
دوسری طرف کیندریہ ودیالیہ سنگٹھن کے اسکولوں اور دیگر ریاستوں کے اسکولوں میں جنرل کیٹگری کے امیدواروں کی عمر کی حد بدستور 35 سال سے زائد ہے پھر دہلی میں یہ سہولت و رعایت ختم کرنے کی وجہ ناقابل فہم ہے۔ اسی طرح پرائیویٹ اسکولوں کے اساتذہ کو ان کے تجربہ کے مساوی عمر میں رعایت دینی چاہئے جو نہیں دی گئی ہے ۔ ایک اور بات گورنمنٹ آف دہلی کو ٹی جی ٹی امتحان پالیسی میں ترمیم کرکے یکساں ایگزام پالیسی بنانی چاہئے ، پتہ نہیں کیوں ٹی جی ٹی کے امتحان میں پارٹ اے اور پارٹ بی کو الگ الگ پاس کرنا لازمی قرار دیا گیا جبکہ پی ٹی ٹی میں یہ شرائط نہیں ہے۔ وہیں اردو اور پنجابی زبان کے امتحان میں درس وتدریس سے متعلق 10 سوال ہندی زبان میں پوچھے جائیں گے ،حالانکہ جس زبان کا امتحان ہویہ سوال بھی اسی زبان میں ہوں۔ ان باتوں سے لگتا ہے کہ سرکار اساتذہ کی تقرری میں سنجیدہ نہیں ہے ایک ہاتھ سے دے کر دوسرے ہاتھ سے لے رہی ہے ۔